خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں امن و امان کی تازہ ترین سنگین صورت حال کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس کے لیے متاثرہ علاقوں کے عوام کو رہائش کے لیے متبادل جگہ منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے مطابق ضلع کرم کی تازہ ترین صورت حال پر خیبر پختونخوا کی انتظامیہ کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ اجلاس میں ضلع کرم میں امن و امان کو خراب کرنے والے شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق ریاست پر امن عناصر کے ساتھ کھڑی ہے اور ظالم اور شر پسند عناصر کو اب ہر قیمت پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا۔ شرپسندوں کے خلاف کاروائی میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سیکیورٹی فورسز بھی اپنی مدد فراہم کریں گی۔

ترجمان کے مطابق حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی۔ متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں۔

حکومتی ترجمان نے کہا کہ حکومت دونوں فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔ خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ 3 مہینوں سے کرم میں پرامن طریقے سے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ترجمان کے مطابق گرینڈ جرگے کے ذریعے پشتون روایات کے مطابق امن معاہدہ کیا گیا، کرم میں چند شرپسند عناصر نے اس امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی، شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔

ترجمان کے مطابق شرپسند عناصر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں، حکومت جلد ہی متاثرہ علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرکے علاقے میں امن  بحال کر دے گی۔

حکومتی ترجمان نے مزید بتایا کہ کے پی کے حکومت نے امن معاہدے کے مطابق امن بحال کرنے کی پوری کوشش کی ہے، کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن ایجنسی ترجمان چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شرپسند ضلع ضلع کرم کارروائی کرم کے پی کے معاہدہ نشاندہی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایجنسی چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کارروائی کے پی کے معاہدہ نشاندہی ترجمان کے مطابق خیبر پختونخوا متاثرہ علاقوں امن معاہدے عناصر کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

فاٹا اور پاٹا پر وفاقی ٹیکس نہیں مانیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کا دوٹوک اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کی جانب سے فاٹا اور پاٹا پر مجوزہ ٹیکس عائد کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت ایسے کسی ٹیکس کی وصولی میں معاونت نہیں کرے گی بلکہ اس کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔

صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ فاٹا اور پاٹا کے عوام پہلے ہی دہشت گردی، پسماندگی اور بے توجہی کا شکار رہے ہیں، اب ان پر ٹیکس عائد کرنا ظلم کے مترادف ہو گا، خیبر پختونخوا حکومت ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتی ہے اور اپنی عوام کے حق میں بھرپور آواز اٹھاتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا بجٹ دھوکہ ہے اور محض الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے، جس میں عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اپنی مالی خودمختاری اور عوام کے بنیادی حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔

وزیراعلیٰ کے پی کے نے مزید کہا کہ گورنر کو آئینی طور پر اسمبلی اجلاس بلانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے اجلاس کی سمری نہیں بھیجی، جو ایک آئینی ذمہ داری سے انحراف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف سازش 9 مئی سے شروع ہوئی تھی اور یہ تاحال جاری ہے۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی تنقید کو خوش آمدید کہیں گے اور ان کی مثبت تجاویز پر غور کیا جائے گا، تاہم اپوزیشن کو بھی سنجیدگی کے ساتھ عوامی مفاد کی بات کرنی چاہیے، بجٹ جیسے اہم قومی معاملے پر بانی جماعت سے مشاورت ناگزیر ہے، لیکن ابھی تک ہمیں ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو اس کے تمام تر نتائج اور ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔

علی امین گنڈاپور کا دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہاکہ وفاق کے خلاف سخت لہجہ اور فاٹا و پاٹا کے عوام کے حق میں کھڑا ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اب محض بیانات پر اکتفا نہیں کرے گی بلکہ عملی مزاحمت کی راہ اپنانے کو تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی بجٹ میں 11 فیصد اضافہ کردیا
  • خیبر پختونخوا کا 2119 ارب کا سرپلس بجٹ پیش
  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • مخالف حکومت کی وجہ سے وفاق خیبر پختونخوا کو نظرانداز کر رہا ہے، مزمل اسلم
  • فاٹا اور پاٹا پر وفاقی ٹیکس نہیں مانیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کا دوٹوک اعلان
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے آ گئے
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے
  • سولر پینلز پر ٹیکس کا فیصلہ رجعت پسند اقدام ہے، ندیم افضل چن
  • کے پی حکومت نے صوبائی بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا
  • خیبر پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار، کوئی نیا ٹیکس نہیں