ایرانی سپریم کورٹ پر حملہ؛ اسرائیل مخالف فیصلوں کیلیے مشہور 2 ججز ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ایران کی سپریم کورٹ کے اندر فائرنگ کے واقعے میں دو اہم ججز ہلاک اور ان کا ایک محافظ شدید زخمی ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والے سپریم کورٹ ججوں کی شناخت محمد مغیشی اور علی رازینی کے ناموں سے ہوئی ہے۔
جج محمد مغیشی پر غیر منصفانہ ٹرائل اور سخت سزائیں دینے کے الزام پر 2019 میں امریکا جب کہ آٹھ سال قبل یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی تھیں۔
اسی طرح علی رازینی کو بھی مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور 1999 میں انھیں قاتلانہ حملے میں مارنے کی ناکام کوشش بھی کی گئی تھی۔
اگرچہ قتل کے پیچھے محرکات ابھی تک واضح نہیں تاہم یہ ججز جاسوسی اور دہشت گردی سے متعلق حساس قومی سلامتی کے مقدمات کو نمٹانے میں شہرت رکھتے ہیں۔
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے کہا کہ دونوں ججز طویل عرصے سے جاسوسی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ججوں نے جن مقدمات پر کام کیا ان کا تعلق اسرائیل اور ایرانی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے افراد سے تھا۔
دونوں ججز کو قتل کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والے حملہ آور کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جوہری تنصیبات، انٹیلی جنس نظام اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہزاروں حساس اور خفیہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دستاویزات نہ صرف اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں بلکہ ان میں امریکا، یورپی ممالک اور دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ اسرائیل کے خفیہ سفارتی و اسٹریٹجک روابط کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
اسماعیل خطیب نے اس کامیابی کو ایران کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی “بڑی فتح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قیمتی خزانہ ایران کی معلوماتی اور سیکیورٹی برتری کا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق، “یہ ایک جامع اور انتہائی پیچیدہ انٹیلیجنس آپریشن تھا، جس کی کئی ماہ پر محیط منصوبہ بندی کی گئی، اور اسی پیچیدگی کے ساتھ ان دستاویزات کو ایران منتقل کرنا بھی ایک علیحدہ کامیابی تھی۔”
وزیر انٹیلیجنس کے مطابق ایران ان دستاویزات کو جلد منظر عام پر لانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ دنیا اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں اور اس کی جوہری طاقت کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہو سکے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں نے اس انکشاف کو خطے میں سفارتی اور سیکیورٹی ماحول کے لیے انتہائی حساس لمحہ قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اگر ایرانی دعوے درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے انٹیلیجنس محاذ پر ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے۔