کراچی میں بجلی کا بڑا بریک ڈائون ،ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائن ٹرپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
شہر قائد کو اتوارکے روزبجلی کے بڑے بریک ڈائون کا سامنا کرناپڑا، کے الیکٹرک کی ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائن میں ٹرپ کرنے سے متعدد گرڈ اسٹیشن ٹرپ کر گئے۔ٹرپنگ کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے، جن میں کورنگی، لیاری، کھارادر، ڈیفنس، آئی آئی چندریگر روڈ، سائٹ ایریا، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد اور جیکب لائن شامل ہیں۔ہائی ٹینشن لائن میں ٹرپنگ کی وجہ سے بلدیہ گرڈ کے 49فیڈرز ٹرپ کر گئے ہیں، ایئر پورٹ گرڈ کے 33 اور گارڈن گرڈ کے 40فیڈرز ٹرپ کر گئے، نارتھ کراچی گرڈ کے 33، جیکب لائن کے 47، جیل روڈ گرڈ کے 28فیڈر ٹرپ کر گئے۔ اورنگی گرڈ کے 38، محمود آباد گرڈ کے 16، کورنگی ایسٹ گرڈ کے 40 فیڈرز، ڈی ایچ اے گرڈ کے 23، اولڈ گولیمار گرڈ کے 31، ولیکا گرڈ کے 33 فیڈرز، ڈیفنس گرڈ کے 54، کے سی آر، ہارون آباد، شادمان اور کلفٹن گرڈ کے 38 فیڈرز ٹرپ کر گئے۔کے الیکٹرک کے 23 گرڈ اسٹیشن کے 400 سے زائد فیڈرز ٹرپ ہوئے ہیں، ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ چند علاقوں سے بجلی فراہمی میں تعطل کی شکایات موصول ہوئی ہیں، تکنیکی خرابی کے باعث آنے والے تعطل کو فوری دور کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق کراچی میں بجلی کی سپلائی نارمل ہے، لسبیلہ اور بلدیہ میں بجلی سپلائی مکمل بحال ہونے میں وقت درکار ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: فیڈرز ٹرپ میں بجلی گرڈ کے
پڑھیں:
سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
کراچی میں سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد صرافہ بازاروں میں ویرانی چھا گئی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں زیورات بنانے والے درجنوں کارخانے بند ہو چکے ہیں جبکہ سنار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کاریگر اپنے مستقبل کو لے کر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیاقت آباد کھارادر صدر اور کریم آباد جیسے علاقوں میں واقع سیکڑوں کارخانوں میں زیورات سازی کا کام مکمل طور پر رُک چکا ہے جس کے باعث وہاں کام کرنے والے کاریگروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ جب سے سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مارکیٹ میں خریدار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیاقت آباد صرافہ بازار سے وابستہ بہتر سالہ فرید احمد جو گزشتہ ساٹھ برس سے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے یہاں دن رات مشینیں چلتی تھیں ہر طرف کام کا شور ہوتا تھا لیکن اب ایک ایک کرکے کئی کارخانے بند ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا روزگار بھی ختم ہو گیا تو بڑھاپے میں گھر کیسے چلے گا شادی کا سیزن ہونے کے باوجود صرافہ بازاروں میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں ایک مقامی سنار نے بتایا کہ لوگ اب صرف چھوٹے موٹے زیورات خرید رہے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے صرف عام عوام کو ہی نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو بھی شدید متاثر کیا ہے رواں سال جنوری میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ تینتیس ہزار سات سو گیارہ روپے تھی جو اب بڑھ کر دو لاکھ بہتر ہزار چھے سو روپے تک پہنچ چکی ہے اور یہی اضافہ زیورات کے کاروبار کو مفلوج کر رہا ہے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید کارخانے بند ہونے کا خدشہ ہے اور ہزاروں افراد کا روزگار داؤ پر لگ سکتا ہے