سندھ میں امن قائم نہ کرنے کی ذمے داری پی پی ہے،مجاہد چنا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت) سندھ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال 16 سال سے برسر اقتدار پیپلزپارٹی حکومت کی ناکامی ہے، اربوں روپے امن و امان اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے نام پر خرچ کرنے کے باوجود عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ جماعت اسلامی کی سکھر میں بدامنی و ڈاکوراج کے خلاف ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے فیصلے کے مطابق 28جنوری کو سندھ بھر میں امن و امان کی ناکامی پر ایس ایس پی آفسز کے سامنے دھرنے دیئے جائیں گے۔یہ بات جماعت اسلامی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے سکھر پریس کے دورے کے موقع پر بات چیت کے دوران کہی۔ انہوں نے نومنتخب صدر پریس کلب آصف ظہیرخان لودھی ، جنرل سیکریٹری امداد بوزدار ودیگر عہدیداران کو مبارکباد اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ باب الاسلام اور پیار محبت و امن کی سرزمین ہے۔ عوام کے اصل اشوز سے توجہ ہٹانے اور کچے و پکے کی زمین پر قبضے سمیت پیپلزپارٹی کے اقتدار کو طول دینے کے لیے ڈاکو راج اور بدامنی کا بازار گرم کیا گیا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ چاروں طرف سیکیورٹی اداروں کے قلعے اور اربوں رپے خرچ کرنے کے باوجود لاکھو کی کی آبادی کو 50 ڈاکو یرغمال بناکر رکھیں۔ یہ ڈاکو کسی وڈیرے پولیس اور وزیر کے بیٹے کو کیوں نہیں اغوا کرتے؟ انہوں زور دیا کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اپنے بچوں شہریوں کی جان و مال کی حفاظت حکومت کی ائینی و اخلاقی ذمے داری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: ڈکیتی کے دوران شہری کی فائرنگ، ایک ڈاکو ہلاک دوسرا زخمی
کراچی کے علاقے گلشن احباب پاکستان بازار تھانے کی حدود میں سیکٹر 16 میں ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک 14 سالہ معصوم بچہ جاں بحق جبکہ ایک ڈاکو مارا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دو موٹرسائیکل سوار مسلح ملزمان علاقے میں ایک راہگیر سے ڈکیتی کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی دوران قریبی موجود شہری شہنشاہ حسن نے اپنی ذاتی لائسنس یافتہ اسلحہ سے مداخلت کرتے ہوئے ملزمان پر فائرنگ کی۔
شہری کی فائرنگ سے ایک ملزم موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب رہا۔
تاہم، فرار ہوتے ڈاکو نے اندھا دھند فائرنگ کی جسکی زد میں آکر 14 سالہ بچہ حسین ولد علی جاں بحق ہوگیا، جس پر اہل علاقہ اور اہل خانہ میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
پولیس نے موقع سے ہلاک ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور ایمونیشن برآمد کر لیا ہے جبکہ شہری کا اسلحہ بھی فرانزک تجزیے کے لیے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت کا عمل جاری ہے اور ضابطے کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
ترجمان ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق قانون کے مطابق تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ واقعے کی مکمل چھان بین ممکن ہو سکے۔
رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق ڈکیتی مزاحمت کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 33 تک جا پہنچی ہے۔