غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئیں‘، جوبائیڈن کا غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئیں‘، جوبائیڈن کا غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن( شاہ خالد ) امریکا کے صدر جوبائیدن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر کہا ہے کہ آج غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ نتیجہ خیز ہوگیا، بندوقیں آج غزہ میں خاموش ہوچکی ہیں، شہریوں کی مدد کیلئے سیکڑوں ٹرک غزہ میں داخل ہوگئے ہیں، معاہدے کے اگلے مرحلے میں یرغمالیوں میں شامل اسرائیلی فوجی رہا ہونگے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا شروع ہوچکا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو ریڈکراس کے حوالے کر دیا ہے جنھیں عملے کے ارکان اپنی گاڑیوں میں لے کر روانہ ہو گئے ہیں، ریڈکراس رہا کی گئی خواتین کو اسرائیلی فوج کے سپرد کرے گی تاکہ شناخت کا عمل مکمل کیا جا سکے۔
یرغمالی خواتین کی رہائی کا عمل پورا ہونے پر ہی اسرائیل 90 فلسطینیوں کو رہا کرے گا، اسرائیلی قید سے رہائی پانے والوں میں 69 فلسطینی خواتین اور 21 بچے شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔