246 ملین ڈالرز کی لاگت سے تیار گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ؛ سی پیک کا فلیگ شپ منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
گوادر کا نیا انٹرنیشنل ایئرپورٹ سی پیک کا فلیگ شپ منصوبہ اور پاکستان کی ہوا بازی کے شعبے کے لیے اہم پیشرفت ہے۔
پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی کے مطابق گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ یہ منصوبہ تقریباً 246 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پروجیکٹ (این جی آئی اے پی) چین-پاکستان اقتصادی علاقائی رابطوں کو مضبوط کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ائیرپورٹ کا انفرا اسٹرکچر جدید ہے جس میں سالانہ 4 لاکھ مسافروں کی گنجائش ہے۔ ائیرپورٹ کا رن وے بوئنگ 747 اور ائیربس اے 380 کو سہولت فراہم کرنے کے قابل ہے۔ اس میں جدید ائیر ٹریفک کنٹرول سسٹم اور نیوی گیشنل ایڈز بھی موجود ہیں۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ضلع گوادر، بلوچستان کے علاقے گرانڈانی میں اسٹریٹجک طور پر واقع ہے اور تقریباً 4,300 ایکڑ کے رقبے پر محیط ہے۔ اس کی فنڈنگ حکومتِ پاکستان، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی، سلطنتِ عمان کے گرانٹ اور حکومتِ چین کے گرانٹ سے کی گئی ہے۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا سنگ بنیاد نومبر 2019 میں ہوا تھا اور تکمیل دسمبر 2024 میں ہوئی تھی۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اب مکمل طور پر آپریشنل ہے جہاں تمام ضروری بنیادی ڈھانچہ، سسٹم اور عملہ موجود ہے تاکہ ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ یہ منصوبہ پاکستان اور چین کی مضبوط دوستی کا ثبوت اور سی پیک کا ایک اہم جزو ہے، جو اقتصادی ترقی، علاقائی رابطوں اور عوامی روابط کو فروغ دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ نیو گوادر انٹرنیشنل
پڑھیں:
ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
Post Views: 1