چیمپیئنز ٹرافی؛ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تعمیراتی کام حتمی مرحلے میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی:
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی تیاریوں کے سلسلے میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی تاہم تیسری مرتبہ تکمیل کی مدت میں توسیع کرتے ہوئے 31 جنوری تک کام مکمل کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے جنرل منیجر ارشد خان اور پروجیکٹ منیجر محمد بلال چوہان نے میڈیا بریفنگ میں آئی سی سی کے میگا ایونٹ کے لیے تعمیراتی کام بروقت مکمل کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
تفصیلات کے مطابق 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کی اَپ گریڈیشن کے پہلے مرحلے کو قبل ازیں 15 دسمبر اور بعد ازاں 31 دسمبر تک مکمل کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا، پھر 25 جنوری تک اس کام کو مکمل کرنے کی نوید سنائی گئی لیکن میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ اب 31 جنوری تک اسٹیڈیم کی فنشنگ کا کام مکمل کر لیا جائے گا اور کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہو جائے گا۔
میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کی زیر صدارت گورننگ بورڈ کے اجلاس میں مجوزہ پلان کی منظوری کے بعد 22 اکتوبر سے پروجیکٹ شروع کیا گیا، 90 دن سے قبل متعلقہ تعمیراتی اداروں کے تعاون سے ہدف کو مکمل کر لیا گیا ہے تاہم فنشنگ ورک باقی رہ گیا ہے جو 31 جنوری تک مکمل ہو جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 5 منزلہ عمارت کا انفرا اسٹرکچر تیار کر لیا گیا ہے، گراونڈ فلور پر آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ اور اینٹی ڈوپنگ یونٹ، فزیو اور میچ آفیشلز کے رومز تیار ہوگئے ہیں۔
دوسری منزل پر دو ڈریسنگ رومز کی تعمیر آخری مرحلے میں ہے، تیسری اور چوتھی منزل پر 24 ہاسپٹیلٹی باکسز اپنے تکمیلی مراحل کو مکمل کر رہے ہیں جہاں پر ایک ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی، پانچویں منزل پر چیئرمین باکسز اور ایڈمن بلاک کی تعمیر بھی بروقت مکمل ہو جائے گی، نئی عمارت میں مہمانوں کے لیے راہداری بھی بنائی جا رہی ہے۔
عالمی اسٹیڈیمز کی طرح مرکزی عمارت سے کھلاڑیوں کے میدان میں آنے اور جانے کا جدید طرز کا راستہ بھی بنایا جا رہا ہے، نئی بلڈنگ کے اطراف میں وی وی آئی پی پویلین بنائے جا رہے ہیں۔ میچز کے موقع پر دونوں ٹیموں کے عقبی راستے سے داخل ہونے کا اہتمام کیا جائے گا جبکہ ٹیمیں گیٹ نمبر 11 سے اسٹیڈیم میں داخل ہوں گی، ہر فلور کا الگ راستہ ہوگا، آنے والے مہمانوں کے لیے جدید طرز کی لفٹ نصب کی جا رہی ہے، ڈائننگ ہالز بھی پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں۔
نئی مرکزی عمارت کے سامنے پیٹرنز انکلوثر بنایا جا رہا ہے جہاں پر اہم شخصیات بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہو سکیں گی، ڈگ آوٹ بھی تیاری کے آخری مرحل میں ہے، کیمروں کے لیے اسٹیل کے بھاری بھر کم اسٹینڈز بھی تیار ہو رہے ہیں، حفاطتی انتظامات کے تحت گراونڈ کے اطراف میں 10 فٹ نوکیلے آہنی جنگلے کی تنصیب کا عمل بھی پایہ تکمیل کے قریب پہنچ گیا ہے، اس جنگلے کا مقصد میدان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تماشائیوں کو روکنا ہے۔
پہلے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کی طرح جنگلے کے ساتھ 10 فٹ گہری خندق بھی بنانے کا منصوبہ تھا لیکن کمی وقت کے سبب اسے ملتوی کر دیا گیا ہے، تماشائیوں کو بہتر انداز میں کھیل سے لطف اندوز ہونے کے لیے آرام دہ نشستوں کی بھی تنصیب کی جا رہی ہے، جن میں قذافی اسٹیڈیم سے لائی جانے والی نشستیں بھی شامل ہیں۔ انتخاب عالم انکلوژرز پر پہلے تماشائی سیڑھیوں پر بیٹھ کر میچ دیکھتے تھے، اب وہاں نشستیں لگائی جا رہی ہیں۔
پہلے فیز میں ہٹائے جانے والے اسکور بورڈ کی جگہ نئے ڈیجیٹل اسکور اسکرینز کی تنصیب کی جا رہی ہے، وسیم اکرم انکلوثر کے سامنے بڑی ڈیجیٹل اسکرین کا سائز 80 بائی 30 فٹ ہے جبکہ انتخاب عالم انکلوثر کے سامنے چھوٹی اسکرین 20 بائی 30 فٹ کی ہے، پرانی اسکرینز ہٹانے سےعقب میں خالی انکلوثر پر بھی نشستیں لگائی جا رہی ہیں۔ نئی زیر تعمیر عمارت کے اطراف میں قائم نسیم الغنی اور اقبال قاسم انکلوژرز کو توڑ دیا گیا ہے جہاں اب وی وی آئی پی اسٹینڈ بنانے کی نوید سنائی گئی ہے، نئی عمارت میں مہمانوں کے لیے راہداری بھی بنائی جا رہی ہے۔
رات میں ہونے والے میچز کے لیے جدید طرز کی ایل ای ڈی لائٹس بھی نصب کی جا رہی ہیں۔ ایسی لائٹس آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے اسٹیڈیمز میں نصب ہیں، ایک لائٹ کی قیمت 12 لاکھ پاکستانی روپے بنتی ہے جبکہ نیشنل اسٹیڈیم میں 6 پولز پر 360 لائٹس کی تنصیب ہوگی، جن کی مالیت 43 کروڑ روپے ہے جبکہ اس مد میں دیگر اخرجات کو شامل کرکے مجموعی طور پر 46 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
اسٹیڈیم کی مرکزی عمارت سے باہر اوول گراؤنڈ پر بھی پریکٹس سیشنز کے لیے فلڈ لائٹس کے دو پولز کی تنصیب کی جا رہی ہے، جدید ٹیکنالوجی سے مزئن 3 تھری ڈی لوگو بھی لگائے جا رہے ہیں، بعد ازاں دوسرے اور تیسرے مرحلے میں دیگر تعمیراتی کام ہوگا۔ اسٹیڈیم کا رخ کرنے والوں کے لیے 2700 گاڑیوں کی پارکنگ کا ایریا تیار کر لیا گیا ہے تاہم اس کو استعمال کرنا آئی سی سی کی اجازت سے مشروط ہوگا،میدان کا رخ کرنے والے تماشائیوں کے لیے پی ایس بی کوچنگ کے سامنے سے اسٹیڈیم کے لیے پیدل چلنے والوں کا پل تعمیر کیا جا رہا ہے۔
تعمیراتی کام کے سبب 32 ہزار نشستوں والے اسٹیڈیم کی استعداد 28 ہزار رہ گئی ہے تاہم پویلین میں مزید 2 ہزار افراد بھی بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہو سکیں گے، تعمیراتی منصوبے میں حفاظتی اور سیکیورٹی اقدامات کو اہمیت دی گئی ہے۔ کراچی میں ہونے والے میچز کے لیے انتظامیہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا ہے، امید ہے کہ تین ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے نیشنل اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کا کام بروقت مکمل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی کی جانب سے جاری شیڈول کے تحت چیمپیئنز ٹرافی میں نیشنل اسٹیڈیم 3 میچز کی میزبانی کرے گا، نیشنل اسٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کام کے سبب 2 جنوری سے شروع ہونے والا قائداعظم ٹرافی کا فائنل یو بی ایل گراؤنڈ منتقل کر دیا گیا تھا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں 17 سے 21 جنوری کراچی میں پہلا ٹیسٹ بھی ملتان منتقل کیا گیا جبکہ پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان سہ قومی ون ڈے سیریز میں 12 فروری کو ہونے والا تیسرا میچ اور 14 فروری کو شیڈول فائنل کی تاریخوں میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے جو بالترتیب 13 اور 15 جنوری کو نیشنل اسٹیڈیم میں ہوں گے، اس کا مقصد چیمپیئنز ٹرافی کے لیے تیاریوں کا حتمی اور عملی جائزہ ہوگا۔
نیشنل اسٹیڈیم میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی افتتاحی تقریب اور گروپ اے میں شامل پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 19 فروری کو افتتاحی میچ ہوگا، اسی میدان میں 21 فروری کو ایونٹ کا دوسرا میچ گروپ بی کی ٹیموں افغانستان اور جنوبی افریقا کے درمیان طے ہے جبکہ تیسرا میچ گروپ بی ہی میں یکم مارچ کو انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان کھیلا جانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور جنوبی افریقا کے نیشنل اسٹیڈیم میں چیمپیئنز ٹرافی تعمیراتی کام کی جا رہی ہے اسٹیڈیم کی بریفنگ میں کے درمیان مرحلے میں کے سامنے جنوری تک کی تنصیب فروری کو جائے گا ہو جائے ہے جبکہ رہے ہیں دیا گیا گئی ہے کے لیے کر لیا
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔
ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’
تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔
امیگریشن پالیسی پر شدید ردعملمظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔
امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل اور قانونی سوالاتٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔
کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس