میئر نے نیشنل ہائی وے تک فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے 1.6 ارب روپے کی لاگت سے نیشنل ہائی وے تک فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، ٹاؤن ممبر و پارلیمانی لیڈر ابراہیم حیدری ٹاؤن سردار اختر عارفانی، چیئرمین یوسی۔3 کیٹل کالونی جاوید اقبال کاکو، رسول خان سواتی اور دیگر منتخب نمائندے بھی موجود تھے، میئر کراچی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلائی اوور خالد بن ولید روڈ پر ریلوے لائن کے اوپر تعمیر کیا جائے گا جو 5 -N کو مہران ہائی وے سے جوڑے گا، یہ اہم ترقیاتی منصوبہ 100 دن میں مکمل کیا جائے گا جس سے لاکھوں شہریوں کو سفری سہولت حاصل ہوگی، برساتی پانی کی نکاسی کے لیے ایک میٹر چوڑی لائن بھی بچھائی جائے گی تاکہ بارشوں کے دوران شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو، شہر میں جدید انفرا اسٹرکچر کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس منصوبے پر کام کا آغاز کراچی کو جدید شہر بنانے کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ شہریوں کو ان ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات جلد حاصل ہوں گے اور ٹریفک کی روانی اور سفر میں آسانی کے لیے اس قسم کے اقدامات جاری رکھیں گے۔ بھینس کالونی سے مہران ہائی وے کے درمیان فلائی اوور کی تعمیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو شہریوں کے لیے سفر کو مزید آسان بنائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلائی اوور ہائی وے
پڑھیں:
عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے عباسی شہید اسپتال میں گائنی وارڈ کا افتتاح کیا اورتقریب کی تصاویر اپنے آفیشل اکاو¿نٹ سے شیئر کی جن میں ایک حیران کن مگر افسوسناک صورت نظر آئی کہ گائنی وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض لیٹے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے نئے ہیموفیلیا وارڈ برائے خواتین کے بارے میں کہا گیا کہ اس وارڈ میں صرف خواتین عملہ خدمات انجام دیں گے مگر میئر کے آفیشل سوشل میڈیا اکاو¿نٹس سے پوسٹ تصاویر میں وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض بھی بستر پر لیٹے ہوئے نظر آئے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے طنز و تنقید کا سلسلہ شروع کردیا۔سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر وارڈ خواتین کا مخصوص تھا تو مرد مریض وہاں کیسے پہنچ گئے؟ کچھ نے اسے نمائش بازی قرار دیا ہے ۔
اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی عباسی شہید اسپتال کے فیمیل ہیموفیلیا وارڈ سے متعلق ڈائریکٹر نےوضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین مریضوں کے سماجی تحفظ اور پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تصاویر جاری نہیں کی گئی تھیں۔فیمیل وارڈ نہ صرف موجود ہے بلکہ مکمل طور پر فعال بھی ہے۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے تقریب میں کہا تھا کہ وارڈ چھ بستروں پر مشتمل ہے اور مریضہ خواتین کے لیے خصوصی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ علاج کے اخراجات، خاص طور پر ہیموفیلیا جیسے مہنگے علاج کی صورت میں، لاکھوں روپے تک ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کچھ مہینے قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مفت سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔
دوسری جانب کراچی کے شہریوں نے عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان کو تنقید کا نشانا بنایا ہے،
سوشل میڈیا صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ وضاحت مسخرے مینجر کو اپنی آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کرتے وقت کرنا چائیے تھا۔
اب بات کوسنبھالنے اور کہانی سنانے سب پہنچ گئے ہیں خواتین کا چہرہ blurr کر کے لگائی جاتی ہیں اور اپنے بیان کے الٹ یہ جو خود اپنی ویڈیو میں وارڈ میں موجود خواتین کے چہرہ دکھا رہے ہو تو اب کیوں دکھا رہے ہوعوام کو بے وقوف مت بنائیں اور لفٹ کی سنائیں۔
ایک اور صارف نے لکھا کہاب تو پانی سر سے گزر گیا اب جو مرضی بیان دے دو جوجعلی کام تم لوگوں نے کرنا تھا کر لیا وضاحت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وضاحتی بیان دینے والوں تم لوگ خواتین وارڈ میں کیا کررہے ہو اور کیوں ویڈ یو ان کے ساتھ بنا رہے ہو،