آسٹریلوی براڈ کاسٹر نے ٹینس اسٹار جوکووچ سے معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
آسٹریلیا کے معروف براڈ کاسٹر ٹونی جونز نے سربیا سے تعلق رکھنے والے ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ سے معافی مانگ لی ہے۔
ٹونی جونز کے اہانت آمیز ریمارکس پر ناراض ہوکر جوکووچ نے میلبورن میں آسٹریلین اوپن کے چوتھے میچ کے بعد اُنہیں انٹرویو دینے سے انکار کردیا تھا۔
ٹونی جونز نے جوکووچ سے آن ایئر معافی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں نے جوکووچ اور اُن کے (ہم وطن) پرستاروں کے بارے میں جو ریمارکس دیے تھے وہ اگرچہ بُری نیت کے تحت نہیں دیے گئے تھے تاہم بعد میں غور کرنے پر مجھے اندازہ ہوا کہ میں نے واقعی ایسے الفاظ استعمال کیے تھے جن کا بُرا تو جوکووچ اور اُن کے پرستاروں کو ماننا ہی تھا۔
جوکووچ نے ٹونی جونز کے ریمارکس کو توہین آمیز اور اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔ چوبیس بار گرینڈ سلیم چیمپین رہنے والے نوواک جوکووچ نے معمول کے آن کورٹ انٹرویو سے گریز کیا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے ٹونی جونز سے آن لائن معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ٹونی جونز کا تعلق آسٹریلیا کے مشہورِ زمانہ چینل نائن سے ہے۔
ٹونی جونز نے میچ کے بعد کورٹ کے باہر نوواک جوکووچ کو بھولی ہوئی داستان قرار دیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جوکووچ اب گزرے ہوئے زمانے کی داستان سے زیادہ کچھ نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹونی جونز
پڑھیں:
وفاقی وزراء کو مجھ پر لگائے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے، وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی : فائل فوٹووزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے احتجاج میں ہم تھے، لیکن جو ہوا غلط ہوا، جس نے پریس کانفرنس کی اس کے سارے گناہ معاف ہوئے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا نام بطور وزیر اعلیٰ نامزد ہوا، وفاقی وزراء نے پریس کانفرنسز شروع کردیں، انہیں مجھ پر لگائے گئے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے، میرا جو بیان 24 نومبر احتجاج سے متعلق چل رہا ہے وہ پچھلے سال کا ہے۔
اختیار ولی نے کہا کہ سہیل آفریدی کی ویڈیوز کو کسی اور موقع کی قرار دینے سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہو جاتی، سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے۔
انہوں نے کہا کہ سارے قانونی راستے اپنانے کے باوجود میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جارہی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 گھنٹے چیمبر میں انتظار کیا وہ نہیں ملے، امید ہے عدالتیں انصاف کریں گی اور ہمیں ملنے دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ملاقات کا وقت ختم ہونے کے بعد بتاؤں گا آگے ہم کیا کریں گے، ہم نے سارے قانونی راستے اپنائے، کسی سے بھی پوچھو ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی وہ کہتے ہیں پوچھ کے بتاتا ہوں۔