بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کی وجہ سے تعطل کا شکار نہیں ہوں گے، مذاکرات کا میرے مقدمات سے تعلق نہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرے۔

اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا حکومت کے ساتھ مذکرات پر القادر کیس سے فیصلے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، حکومت اگر سنجیدگی دکھائی گی تو مذاکرات جاری رہیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی حلف برداری، کیا عمران خان کی رہائی کا وقت قریب آن پہنچا؟

ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہیں کرتی تو اس کا مطلب ہے حکومت غیر سنجیدہ ہے، جوڈیشل کمیشن کے اعلان کے بغیر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ بشریٰ بی بی کو سزا صرف مجھے کمزور کرنے کے لیے دی گئی ہے، بشریٰ بی بی کے اعصاب مجھ سے زیادہ مضبوط ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی مذاکرات جوڈیشل کمیشن کے

پڑھیں:

افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا

وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔

مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • افغانستان سے مذاکرات میں کے پی کو بھی شامل کیا جائے، علی امین گنڈا پور
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • عمران خان اچھے بیانیے کے ساتھ آگے آئیں، انتشار پھیلاکر کوئی بات نہیں منوائی جاسکتی، شرجیل میمن
  • عمران خان کی کال پر احتجاجی تحریک شروع ہوگی: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی