یہ شریعت نہیں، ذاتی پسند نا پسند ہے، طالبان رہنما کی قیادت سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہٹانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
شیر محمد عباس ستانکزئی نے صوبہ خوست میں مذہبی اسکول کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی جاری رکھنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طالبان کے سینیئر رہنماء اور وزارت خارجہ کے نائب وزیر برائے سیاسی امور شیر محمد عباس ستانکزئی نے اپنی قیادت پر زور دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی پر نظرثانی کی جائے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شیر محمد عباس ستانکزئی نے صوبہ خوست میں مذہبی اسکول کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی جاری رکھنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ لڑکیوں پر تعلیم کی پابندی کو واپس لینے پر زور دیتے ہوئے شیر عباس ستانکزئی نے اپنی قیادت سے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی پر نظر ثانی کریں اس کی کوئی مذہبی بنیاد نہیں ہے، شیر محمد عباس ستانکزئی نے اپنی تقریر سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کی جس میں کہا گیا کہ ہم 40 ملین کی آبادی میں سے 20 ملین لوگوں کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں، انہیں ان کے تمام حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔
نائب وزیر نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے متعلق مزید کہا کہ یہ اسلامی قانون نہیں ہے بلکہ ہماری ذاتی پسند یا فطرت ہے۔ شیر محمد عباس کا یہ بیان جس میں امیرِ طالبان ہبتہ اللہ اخوند زادہ سے پہلی بار براہ راست اپیل کی گئی ہے، کو پالیسی میں تبدیلی کے لیے ایک اہم کال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے فوری بعد چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کردی تھی۔ اسی طرح خواتین کی کابل یونیورسٹی جیسے اداروں میں اعلیٰ تعلیم تک رسائی سے روکنے کے لیے پابندیوں پر بھی توسیع کی جاتی رہی ہے۔ اس سے قبل بھی عباس ستانکزئی خواتین کی تعلیم کے حق میں بات کرچکے ہیں لیکن قیادت سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیر محمد عباس ستانکزئی نے نہیں ہے کہا کہ
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔