چین میں 2 مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
چین نے گھناؤنے جرائم کے الزام میں دو افراد کو پھانسی دے دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں آج ایک ایسے شخص کو سزائے موت سنائی ہے جس نے نومبر میں کھیل کے میدان میں اپنی کار شہریوں پر چڑھا دی تھی۔
اس واقعے میں 35 افراد کو ہلاک ہوگئے تھے جسے گزشتہ 10 برسوں میں چین میں کسی واقعے میں اتنی ہلاکتوں کا سب سے مہلک واقعہ قرار دیا گیا تھا۔
قاتل ایک 62 سالہ شخص فان ویکیو تھا جس نے اپنی طلاق پر شراب کے نشے میں کار چلائی اور درجنوں افراد کو موت کی نیند سلادی تھی۔
اسی طرح ایک اور ملزم کو بھی پھانسی دیدی گئی جس نے نومبر میں ہی کالج کیمپس میں چاقو کے وار کے 8 افراد کی جان لی تھی۔
21 سالہ سو جیاجین اسی کالج میں گریجویشن کا طالب علم تھا اور فیل ہونے، سرٹیفکیٹ حاصل نہ کرپانے اور انٹرن شپ معاوضے سے خوش نہ ہونے پر حملہ کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
واہگہ بارڈر خودکش حملے کے مقدمے میں پھانسی کی سزا کے منتظر 3 مجرمان بری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے واہگہ بارڈر پر خودکش حملہ کے مقدمے میں پھانسی کی سزا پانے والے تین مجرمان کو بری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مجرم حسین اللہ، حبیب اللہ، سید جان عرف گجنی کی اپیلوں پر سماعت کی،اپیل کنندگان کے وکلا نے دلائل دئیے کہ دہشت گردی کا واقعہ دوہزار چودہ میں پیش آیا مگر مقدمے میں نوماہ کے بعد نامزد کیا۔
اپیل کنندگان پر خودکش حملہ آوروں کی سہولت کاری کا الزام تھا، پراسیکیوشن سہولت کاری کا کوئی بھی گواہ اور ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی،ٹرائل عدالت نے اپیل کنندگان کودوہزار بیس میں بلاجواز سزائے موت کا حکم سنایا، عدالت سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ واہگہ بارڈر پر دہشت گردی کے واقعہ میں پچپن شہری شہید ہوئے،وقوعہ میں ایک سو دس شہری زخمی ہوئے،ملزم کسی کے رعائت کےمستحق نہیں سزائے موت برقرار رکھی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ناکافی گواہوں اور ثبوتوں کی بناء پر مجرم حسین اللہ، حبیب اللہ، سید جان عرف گجنی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا،مجرمان کے خلاف واہگہ بارڈر خود کش حملہ کا مقدمہ تھانہ باٹا پور میں درج کیا گیا تھا۔