Express News:
2025-11-05@02:18:42 GMT

مشہور معرکے ’’جنگ قادسیہ‘‘ کا حقیقی مقام دریافت

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

لاہور:

ڈرہم یونیورسٹی، برطانیہ اور القادسیہ یونیورسٹی، عراق کے ماہرین آثار قدیمہ نے امریکی جاسوس سیارے سے کھینچی گئی تصاویر کی مدد سے مشہور اسلامی معرکے ’’جنگ قادسیہ‘‘ کا درست مقام دریافت کر لیا۔

یہ مقام عراق اور سعودیہ کی سرحد پہ کوفہ شہر کے نزدیک واقع ہے جس کی تصویریں امریکی سیارے نے 1973ء میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران خفیہ طور پہ اتاری تھیں اور کچھ عرصہ قبل ڈی کلاسیفائی کی گئیں تاکہ ماہرین ان پہ تحقیق کر سکیں۔

ماہرین تصاویر کے ذریعے عراق سے مکہ مکرمہ جانے والے حج کے معروف راستے’’ درب ِ زبیدہ ‘‘پر تحقیق کر رہے تھے۔

تصاویر میں عرب مورخین کی کتب میں لکھے جنگ قادسیہ سے متعلق اشارے ملے جن سے مقام جنگ کا تعین ہوا جو تاریخ کی گردو مٹی تلے دب کر گم ہو چکا تھا۔

عراقی ماہرین پھر اس جگہ پہنچے جو اب ویران ہے، انھیں وہاں آبادی ہی نہیں جنگ کے آثار بھی مل گئے۔

فیصلہ کن جنگ قادسیہ نومبر 636ء میں حضرت عمر فاروقؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کی زیرقیادت اسلامی لشکر نے ایرانی ساسانی و بازنطینی فوج سے لڑی تھی جس کا سپہ سالار’’ رستم ‘‘تھا اس میں فتح کے بعد ہی ممکن ہوا کہ عراق، ایران اور ہندوستان تک اسلام کا پرچم لہرایا جا سکے، یہ ابتدائی تاریخ اسلام میں بہت اہم معرکہ تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ قادسیہ

پڑھیں:

سائنسدانوں کی نئی دریافت، مکڑی کی انوکھی نسل منظرعام پر آگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحلی ریتلے ٹیلوں میں سائنس دانوں نے مکڑی کی ایک نایاب اور نئی نسل دریافت کرلی ہے، جسے حیاتیاتی ماہرین ماحولیاتی توازن کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق اس نئی مکڑی کا نام ایپٹو اسٹیچس رامیرازی رکھا گیا ہے، جو کیلیفورنیا اور میکسیکو کے ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس نسل کا نام کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی کالج آف سائنس کی ڈین مارٹینا جیزیل رامیراز کے اعزاز میں رکھا گیا۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہرِ حشریات پروفیسر جیسن بانڈ (یو سی ڈیوس، شعبہ اینٹومولوجی و نیمی ٹولوجی) کے مطابق یہ مکڑیاں اپنی خوبصورتی اور منفرد طرزِ حیات کے باعث غیر معمولی اہمیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ زیادہ تر لوگ مکڑیوں سے خوفزدہ رہتے ہیں، مگر یہ جاندار ماحولیاتی نظام میں توازن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

پروفیسر بانڈ نے وضاحت کی کہ یہ مکڑیاں پوری زندگی زمین کے اندر بلوں میں گزارتی ہیں، جہاں وہ اپنے بچوں کی نگہداشت کرتی ہیں، اور ان کی عمر 15 سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ نئی انواع صرف دور دراز جنگلات میں نہیں بلکہ ہمارے اردگرد کے عام ماحولیاتی نظام میں بھی موجود ہیں۔

ماہرین کے مطابق کیلیفورنیا کے ساحلی علاقوں میں مکڑیوں کی جینیاتی تنوع کو سمجھنا ان کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے، کیونکہ یہ نئی نسل سطحِ سمندر میں اضافے، شہری توسیع اور جنگلات میں آگ جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان نایاب مکڑیوں کے مسکن محفوظ نہ کیے گئے تو ان کے ختم ہونے سے پورے ساحلی ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ضلع اٹک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت
  • سائنسدانوں کی نئی دریافت، مکڑی کی انوکھی نسل منظرعام پر آگئی
  • ملکی معیشت کے لیے خوشخبری ، اٹک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت
  • سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • صادق خان کی حکومت سے ’حقیقی‘ لیبر بجٹ لانے کی اپیل
  • آرٹیکل 53 شق 3 اور آرٹیکل 61 کے تحت سینیٹر سیدال خان قائم مقام چیئرمین سینیٹ مقرر
  • معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان
  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • گلگت بلتستان کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں: امیر مقام
  • اجنبی مہمان A11pl3Z اور 2025 PN7