پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے گزشتہ ہفتے پشاور میں آرمی چیف سے ملاقات کی جس کے بعد سے کہا یہ جا رہا ہے کہ اب پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ’عوام پاکستان پارٹی‘ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں جاری ہیں۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی اب دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کے بڑا سیاسی اتحاد بنانے جا رہی ہے۔

اس تناظر میں وی نیوز نے مختلف سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟

سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کی آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کے بعد سے فضا کچھ خوش گوار ہوئی ہے اور کشیدگی میں کچھ کمی نظر آ رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مذاکرات ہو رہے ہیں؟ اگر ہو رہے ہیں تو کس حد تک ہو رہے ہیں، اس حوالے سے سب باتیں ابھی ہوا میں ہی ہو رہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے جو دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں وہ ملکی سیاست کے لیے بہت خوش آئند ہیں۔ اگر تو یہ مذاکرات اور ملاقاتیں کسی گرینڈ الائنس کے لیے ہیں تو تو بہت اچھی بات ہے لیکن اس میں جو دیگر جماعتیں شامل ہوں گی فیصلوں میں ان کی بھی رائے شامل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیےپی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ

مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس وقت حکومت مضبوط پیروں پر کھڑی ہے اور میرا نہیں خیال کہ دیگر سیاسی جماعتیں اس نظام کو اس وقت ختم کرنے کے لیے پی ٹی آئی کا ساتھ دیں گی۔

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق جو خفیہ مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں پاکستان تحریک انصاف کو واضح طور پر بتا یا گیا ہے کہ جو حکومت اس وقت چل رہی ہے اور جو نظام ملک میں رائج ہے یہ اسی طرح چلے گا، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔  اس لیے پاکستان تحریک انصاف اس وقت حکومت کو فارغ کر کے حکومت میں نہیں آسکتی۔

انصار عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا خفیہ اور سامنے ہونے والے مذاکرات میں بڑا مطالبہ یہ ہے کہ عمران خان کو رہائی مل جائے، جو دیگر سیاسی رہنما ہیں انھیں بھی رہائی دی جائے اور پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف جو مقدمات درج ہیں، ان کو ختم کیا جائے اور جو پی ٹی آئی پر مشکلات مسلط ہیں ان میں کمی کی جائے۔ تحریک انصاف اس وقت اقتدار میں آنے کے لیے مذاکرات نہیں کر رہی۔

یہ بھی پڑھیےحکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟

سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ اسٹیبشمنٹ کے مذاکرات بالکل حکومت کے لیے خطرے کا باعث ہیں اور حکومتی حلقوں میں تشویش جائز ہے۔ کیونکہ تمام مشکل فیصلوں کا بوجھ اور ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر اس موقع پر قومی حکومت یا نئی حکومت قائم ہوتی ہے تو ان مشکل فیصلوں کے بعد معاشی بہتری کا پھل آنے والے حکمران کھائیں گے۔

احمد ولید نے کہا کہ سیاسی مذاکرات مجھے کامیاب ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ ایسا تاثر مل رہا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کو مصروف رکھنے کے لیے یہ عمل شروع کیا ہے۔ اور مزید یہ کہ حکومت کے پاس تحریک انصاف کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ کسی قسم کے فیصلے سے پہلے حکومت کو مقتدرہ کی منظوری لینا ہوگی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ سامنے اور بیک ڈور مذاکرات صرف اسٹیبشمنٹ ہی کے ساتھ ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی شاہد خاقان عباسی عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی شاہد خاقان عباسی پاکستان تحریک انصاف مذاکرات ہو رہے ہیں سیاسی جماعتوں سے ئی کے اسٹیبلشمنٹ پی ٹی ا ئی کے کہ پی ٹی ا ئی کہا کہ پی ٹی دیگر سیاسی سے مذاکرات پی ٹی آئی حکومت کے حکومت کو کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماہرین کے مطابق ہم بغیر محسوس کیے مسلسل مائیکرو پلاسٹکس کا استعمال بھی کر رہے ہیں اور انہیں نگل بھی رہے ہیں۔ یہ باریک ذرات کھانے، پانی اور سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے رہتے ہیں جبکہ عام استعمال کی متعدد مصنوعات میں بھی ان چھوٹے ذرات کی موجودگی پائی گئی ہے۔

مائیکرو پلاسٹک اصل میں وہ پلاسٹک ہے جو وقت کے ساتھ ٹوٹ کر اتنے چھوٹے ٹکڑوں میں بدل جاتا ہے کہ وہ آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے۔ کراچی یونیورسٹی کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد نے بتایا کہ ہماری روزمرہ استعمال کی بے شمار چیزوں میں یہ پلاسٹک شامل ہوتا ہے لیکن ہمیں اس کی معلومات نہیں دی جاتیں۔ خواتین کے استعمال میں آنے والے فیس واش میں استعمال ہونے والے ذرات بھی دراصل مائیکرو پلاسٹکس ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق ہر ہفتے انسان تقریباً پانچ گرام تک پلاسٹک اپنے جسم میں لے جاتا ہے جو ایک کریڈٹ کارڈ کے وزن کے برابر ہے۔ جو پانی ہم پیتے ہیں، جو غذا ہم کھاتے ہیں اور جو ہوا ہم سانس کے ذریعے اپنے جسم میں لے جاتے ہیں، ان سب میں مائیکرو پلاسٹکس شامل ہیں۔ مختلف سائنسی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر بوتل بند پانی میں بھی پلاسٹک کے باریک ذرات موجود ہیں جبکہ ان میں پوشیدہ کیمیکلز بھی شامل ہوتے ہیں جو امراض قلب، ہارمون عدم توازن اور حتیٰ کہ کینسر کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف پلاسٹک ہی نہیں بلکہ ڈسپوزیبل مصنوعات جیسے ماسک، سرنجز، دستانے اور سرجیکل آلات بھی صحت کو متاثر کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک بار استعمال کے بعد پلاسٹک کچرے میں اضافہ کرتے ہیں اور بالآخر ماحول میں ہی واپس شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سائنس دان اب یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ باریک ذرات انسانی خون اور پھیپھڑوں تک کیسے پہنچتے ہیں اور ان سے بچاؤ کے مؤثر طریقے کیا ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے اچکزئی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان
  • پیپلز پارٹی کے بغیر کوئی بھی آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی، طلال چوہدری
  • مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے
  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط