پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے گزشتہ ہفتے پشاور میں آرمی چیف سے ملاقات کی جس کے بعد سے کہا یہ جا رہا ہے کہ اب پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ’عوام پاکستان پارٹی‘ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں جاری ہیں۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی اب دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کے بڑا سیاسی اتحاد بنانے جا رہی ہے۔
اس تناظر میں وی نیوز نے مختلف سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کی آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کے بعد سے فضا کچھ خوش گوار ہوئی ہے اور کشیدگی میں کچھ کمی نظر آ رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مذاکرات ہو رہے ہیں؟ اگر ہو رہے ہیں تو کس حد تک ہو رہے ہیں، اس حوالے سے سب باتیں ابھی ہوا میں ہی ہو رہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے جو دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں وہ ملکی سیاست کے لیے بہت خوش آئند ہیں۔ اگر تو یہ مذاکرات اور ملاقاتیں کسی گرینڈ الائنس کے لیے ہیں تو تو بہت اچھی بات ہے لیکن اس میں جو دیگر جماعتیں شامل ہوں گی فیصلوں میں ان کی بھی رائے شامل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیےپی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ
مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس وقت حکومت مضبوط پیروں پر کھڑی ہے اور میرا نہیں خیال کہ دیگر سیاسی جماعتیں اس نظام کو اس وقت ختم کرنے کے لیے پی ٹی آئی کا ساتھ دیں گی۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق جو خفیہ مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں پاکستان تحریک انصاف کو واضح طور پر بتا یا گیا ہے کہ جو حکومت اس وقت چل رہی ہے اور جو نظام ملک میں رائج ہے یہ اسی طرح چلے گا، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس لیے پاکستان تحریک انصاف اس وقت حکومت کو فارغ کر کے حکومت میں نہیں آسکتی۔
انصار عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا خفیہ اور سامنے ہونے والے مذاکرات میں بڑا مطالبہ یہ ہے کہ عمران خان کو رہائی مل جائے، جو دیگر سیاسی رہنما ہیں انھیں بھی رہائی دی جائے اور پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف جو مقدمات درج ہیں، ان کو ختم کیا جائے اور جو پی ٹی آئی پر مشکلات مسلط ہیں ان میں کمی کی جائے۔ تحریک انصاف اس وقت اقتدار میں آنے کے لیے مذاکرات نہیں کر رہی۔
یہ بھی پڑھیےحکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟
سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ اسٹیبشمنٹ کے مذاکرات بالکل حکومت کے لیے خطرے کا باعث ہیں اور حکومتی حلقوں میں تشویش جائز ہے۔ کیونکہ تمام مشکل فیصلوں کا بوجھ اور ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر اس موقع پر قومی حکومت یا نئی حکومت قائم ہوتی ہے تو ان مشکل فیصلوں کے بعد معاشی بہتری کا پھل آنے والے حکمران کھائیں گے۔
احمد ولید نے کہا کہ سیاسی مذاکرات مجھے کامیاب ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ ایسا تاثر مل رہا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کو مصروف رکھنے کے لیے یہ عمل شروع کیا ہے۔ اور مزید یہ کہ حکومت کے پاس تحریک انصاف کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ کسی قسم کے فیصلے سے پہلے حکومت کو مقتدرہ کی منظوری لینا ہوگی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ سامنے اور بیک ڈور مذاکرات صرف اسٹیبشمنٹ ہی کے ساتھ ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی شاہد خاقان عباسی عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی شاہد خاقان عباسی پاکستان تحریک انصاف مذاکرات ہو رہے ہیں سیاسی جماعتوں سے ئی کے اسٹیبلشمنٹ پی ٹی ا ئی کے کہ پی ٹی ا ئی کہا کہ پی ٹی دیگر سیاسی سے مذاکرات پی ٹی آئی حکومت کے حکومت کو کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی
مرکز امامیہ گلگت، مرکز امامیہ بلتستان اور مرکز امامیہ استور کی حالیہ سکردو مرکز امامیہ میں بیٹھک اور اس میں گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات، لینڈ ریفارمز اور جی بی کے حقوق کے حوالے سے اہم فیصلوں سے جی بی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور وزیر اعلیٰ کے مشیر اور کوآرڈینیٹرز کے ذریعے شخصیات کی توہین پر اتر آئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ بلتستان کے صدر سید باقر الحسینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت الحسینی کی شان کی جانے والی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہیں۔ مرکز امامیہ گلگت، مرکز امامیہ بلتستان اور مرکز امامیہ استور کی حالیہ سکردو مرکز امامیہ میں بیٹھک اور اس میں گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات، لینڈ ریفارمز اور جی بی کے حقوق کے حوالے سے اہم فیصلوں سے جی بی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور وزیر اعلیٰ کے مشیر اور کوآرڈینیٹرز کے ذریعے شخصیات کی توہین پر اتر آئی ہے۔اگر حکومت کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہو تو اس کو پیش کرے اور نااہل مشیروں اور کوآرڈینیٹرز کو لگام دے۔ جب بھی گلگت بلتستان کے حقوق کی بات آئی ہے یا گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے آغا راحت الحسینی نے آواز حق بلند کی ہے اور ہر وقت عدل اور انصاف کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی میں مسلکی اختلافات اور لسانی اختلافات کو ہوا دیکر مقاصد حاصل کرنے کا دور ختم ہو چکا ہے۔ جی بی کی معدنیات اور جی بی کی زمین عوام کی ملکیت ہے اور کسی بھی حکومت کو ان معدنیات کی طرف میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انشاء اللہ جی بی کے عوام بیدار ہیں اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ ان تمام سازشوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔