سندھ کے پانی پر ڈاکا صدر کے دستخط سے ڈالا گیا ہے،حلیم عادل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے پانی پر ڈاکا آصف علی زرداری کے دستخط سے کیا گیا ہے، سندھ کے ایس ایس پیز کو پیٹرول اور منشیات کے کاموں میں لگا دیا گیا، جبکہ اندرون سندھ میں سورج غروب ہونے کے بعد کوئی اپنے گھروں سے نہیں نکل سکتا، پنجاب سے سندھ میں داخل ہونے پر موٹر وے بھی محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے قائد اپنی جگہ پر مضبوطی کے ساتھ بیٹھے ہیں، مخالف تھک چکے، جلد تحریک انصاف کا دور آنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، 9 مئی سمیت تمام الزامات کی انکوائری کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل نگران عدالتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، عام آدمی دال کھانے کے لیے بھی پریشان ہے، جبکہ موجودہ حکومت میں معیشت عام لوگوں کی نہیں بلکہ اس دور کے کرپٹ حکمرانوں اور کرپٹ بیورو کریٹ کی ضرور بہتر ہوئی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سندھ کے
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔