قحط سے دوچار سوڈان میں خوراک سے لدے یو این امدادی قافلوں کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کا امدادی قافلہ خوراک اور غذائیت کا سامان لے کر سوڈان کے شہر ود مدنی پہنچ گیا ہے جہاں ہزاروں لوگ قحط کے دھانے پر ہیں۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ میں یہ پہلا موقع ہے جب اس کا کوئی امدادی قافلہ اس علاقے میں پہنچا ہے۔
ود مدنی 2023 کے اواخر میں خانہ جنگی کی لپیٹ میں آگیا تھا جس کے بعد وہاں تک رسائی نہایت محدود ہو گئی تھی۔
ابتداً اس شہر پر حکومت مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے قبضہ کر لیا تھا لیکن بعدازاں سوڈان کی مسلح افواج اسے واپس لینے میں کامیاب رہیں۔
تباہ کن غذائی عدم تحفظملک میں اپریل 2023 سے جاری خانہ جنگی میں بھاری توپخانہ، لڑاکا جنگی جہاز اور ڈرون طیارے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اس لڑائی میں اب تک کم از کم 29,600 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور ملک میں نقل مکانی کے سب سے بڑے بحران نے جنم لیا ہے۔
سوڈان کے ایک کروڑ 15 لاکھ شہری اندرون ملک بےگھر ہو چکے ہیں جبکہ 32 لاکھ نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔ جنگ کے باعث خوراک کے نظام اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان حالات میں لاکھوں لوگوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے حکام نے سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ ریاست شمالی ڈارفر میں زمزم، السالم اور ابو شوق پناہ گزین کیمپوں اور مغربی کوہ نوبا کے علاقوں سمیت پانچ جگہوں پر قحط پھیل گیا ہے جو دیگر علاقوں کی جانب بھی بڑھ رہا ہے۔
متعدد جگہوں پر قحط پھیلنے کا اعلان ہونے سے پہلے ہی ہزاروں لوگ بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین اندازوں کے مطابق، بحران زدہ علاقوں میں 16 فیصد گھرانوں کو تباہ کن درجے کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت نے (ایف اے او) نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک سے قحط کا خاتمہ کرنے میں مدد دے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
برطانیہ: غریب طلباء جسمانی پسماندگی سے دوچار
برطانیہ کے اسکولوں میں سماجی و اقتصادی غربت سے منسوب طلباء میں “جسمانی پسماندگی” کے مشاہدے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
14,000 سے زائد افراد کے ساتھ کیے گئے سروے میں سامنے آیا ہے کہ پسماندہ علاقوں میں کام کرنے والے پچاس فیصد سے زیادہ اساتذہ نے اس رجحان کو نوٹ کیا ہے، اس کے ساتھ ان خدشات کے ساتھ کہ فلاحی فوائد میں حالیہ کمی کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
کانفرنس میں شریک اساتذہ نے اس بات پر زور دیا کہ غربت کے منفی اثرات غذائیت کی کمی کے مسائل سے بڑھ کر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوائد کے نظام کو نیویگیٹ کرنے میں مدد کی اہم ضرورت کے ساتھ ساتھ مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے خاندانوں میں بستر اور کھانے کی میز جیسی ضروری گھریلو اشیاء کی کمی کو اجاگر کیا۔
برمنگھم میں خصوصی ضروریات والے اسکول کے سربراہ کیری آنسن نے کہا کہ حالات زندگی کی خرابی اور معذوری کے فوائد میں کٹوتیوں نے خصوصی تعلیمی ضروریات والے بچوں کے خاندانوں کے لیے زیادہ مشکلات پیدا کی ہیں۔
Post Views: 1