یورپ کا دفاعی بجٹ امریکی ہتھیاروں کی خریداری کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، فرانس
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حلف برداری سے چند منٹ قبل خطاب کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ یورپی شہری اپنے دفاع کے لیے مناسب رقم ادا نہیں کرتے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کے فوجی بجٹ پر خرچ کیے جانے والے ٹیکس دہندگان کے اربوں یورو صرف امریکی ہتھیاروں کی خریداری کے لیے استعمال نہیں ہونے چاہئیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حلف برداری سے چند منٹ قبل خطاب کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ یورپی شہری اپنے دفاع کے لیے مناسب رقم ادا نہیں کرتے۔ ایمانوئل میکرون نے کہا کہ براعظم یورپ کو زیادہ خرچ کرنا چاہیے، تاہم انہوں نے نئے سال کے موقع پر فوج کے اعلیٰ حکام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یورپ کے قرضے نہیں بڑھاسکتے، دوسرے براعظموں کی صنعت، دولت اور ملازمتوں کو سبسڈی دینے کے لیے اپنے دفاع پر زیادہ خرچ نہیں کر سکتے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ آئیے اپنی افواج کے لیے زیادہ خرچ کریں‘ تو بہت سے ممالک میں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ امریکی سازوسامان خریدیں۔
فرانس، جس کی ایک بڑی دفاعی صنعت ہے، اکثر شکایت کرتا ہے کہ یورپی یونین کے دیگر ارکان نے فرانسیسی یا یورپی متبادل موجود ہونے کے باوجود امریکی ہتھیار خریدنے کا انتخاب کیا ہے۔ فرانس کے وزیر اعظم فرانسوا بیرو نے کہا ہے کہ اگر فرانس اور یورپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ نہ کیا تو ان پر غلبہ، کچلے جانے اور پسماندہ ہونے کا خطرہ برقرار رہے گا۔ فرانسوا بیرو نے جنوب مغربی شہر پاؤ میں ڈالر، صنعت اور سرمایہ کاری کے بارے میں آنے والی انتظامیہ کی پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر کی حلف برداری کے ساتھ ہی امریکا نے ایک ایسی سیاست کا فیصلہ کیا ہے جو ناقابل یقین حد تک غالب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کچھ نہیں کریں گے تو ہماری قسمت سادہ ہو جائے گی، ہم پر غلبہ ہو گا، ہمیں کچل دیا جائے گا، ہمیں حاشیے پر ڈال دیا جائے گا، یہ ہم پر، فرانس اور یورپی ملکوں پر منحصر ہے، کیوں کہ یہ یورپ کے بغیر ناممکن ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دفاعی اخراجات میں اضافے کے حالیہ مطالبے کے جواب میں جرمنی نے نیٹو کی جانب سے 2024 میں اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کرنے کے ہدف کو پورا کر لیا ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز کی بائیں بازو کی حکومت کے تحت جرمنی نے 2022 میں یوکرین پر روس کے مکمل حملے کے بعد سے فوجی اخراجات میں اضافہ کیا ہے، لیکن یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو بجٹ کی کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے مزید طویل المدتی فوجی فنڈنگ کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن نے کہا ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت یورپ میں دائیں بازو کی ایک نئی لہر کو جنم دے گی۔ ہنگری کے مرکزی بینک کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود کہ آئندہ صدر کی جانب سے یورپی یونین پر مجوزہ محصولات سے ہنگری کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کرتے ہوئے کہ یورپ کے لیے نے کہا کیا ہے کہا کہ
پڑھیں:
طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل
سندھ حکومت بات کرنے کو تیار ہے ، یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی گئی ہے
بیان دینے کی حد ہونی چاہیے ، دوسروں کی عزت و احترام ہونا چاہیے ،مشیر وزیراعظم
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی حمکران مسلم لیگ (ن) پر سخت تنقید کے بعد وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا بیان سامنے آگیا۔اپنے ایک بیان میں وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا کہ بیان دینے کی ایک حد ہونی چاہیے ، دوسروں کی عزت و احترام ہونا چاہیے ، جنہیں طعنہ دے رہے ہیں، ان ہی کے ووٹوں سے صدر منتخب ہوئے ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، سندھ کا ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں، سندھ حکومت بات کرنے کو تیار ہے ، یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی گئی ہے اور وزیراعظم اس معاملے پر مناسب فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بلاول نے جلسہ عام سے جوبات کی وہ جوش خطابت میں کی، جوش خطابت میں بہت ساری باتیں ہوجاتی ہیں، بلاول نے جو کچھ کہا اس پر رد عمل دینے کی ضرورت نہیں لیکن بیانات ایک دائرے میں ہونے چاہئیں، دوسروں کی عزت و احترام ہونا چاہیے ۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے معاملات بہترکرے ، جیل کے عملے سے تعاون کرے ، جن لوگوں کا نام فہرست میں ہو وہی ملاقات کے لیے جائیں، دیگر رہنما اڈیالہ کیوں پہنچ جاتے ہیں؟یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایک جلسہ عام سے خطابت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے ، وفاق کینالز مںصوبے کو واپس لے ورنہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی۔