سندھ میں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی فیس میں ترمیم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری 2025ء ) صوبہ سندھ میں ٹریفک پولیس نے کاروں اور موٹرسائیکلوں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کی فیس میں ترمیم کردی۔ تفصیلات کے مطابق کے مطابق صوبے میں کاروں اور موٹرسائیکلوں دونوں کے لیے مستقل ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا جاتا ہے جس کی مدت تین سال اور پانچ سال ہے، تین سالہ لائسنس کی فیس 1 ہزار 410 روپے اور پانچ سالہ لائسنس کی 1 ہزار 860 روپے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ موٹروہیکل آرڈیننس کے تحت صوبائی حکومت نے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کی ہے، درخواست دہندگان کو ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں جانے سے پہلے آن لائن پری اپائنٹمنٹ حاصل کرنا ہوگی اور ٹوکن لینے کے بعد انہیں اپنے اصل کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے ساتھ نامزد برانچ میں ذاتی طور پر حاضر ہونا ہوگا، رجسٹریشن کے بعد درخواست دہندگان کو میڈیکل آفیسر کے ذریعہ فٹنس امتحان سے گزرنا پڑتا ہے، مستقل ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے افراد کو پہلے لرنر کا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا ہوگا جو ایک سال کے لیے ہوگا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ 2024ء میں کراچی کے رہائشیوں نے مختلف خلاف ورزیوں پر مجموعی طور پر 850 ملین روپے ٹریفک جرمانے ادا کیے، شہر میں سب سے زیادہ ٹریفک قوانین کی عام خلاف ورزیوں میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کے مسائل شامل ہیں جس کے نتیجے میں 2 لاکھ 21 ہزار چالان اور 119.3 ملین روپے جرمانے ہوئے، سگنل کی خلاف ورزی پر 1 لاکھ 96 ہزار چالان ور 124.9 ملین روپے جرمانے کیے گئے، اوور لوڈنگ پر 2 لاکھ چالان اور 103.1 ملین روپے جرمانے ہوئے، ون وے کی خلاف ورزی اور غلط ڈرائیونگ پر 91 ہزار چالان اور 20.2 ملین جرمانے کیے گئے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈرائیونگ لائسنس ملین روپے کے لیے
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔