صیہونی وزیر دفاع کا فوج کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ کاٹز نے صیہونی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہلیوی کو ہدایت کی کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر مغربی کنارے میں منعقد ہونے والی تقریبات اور اجتماعی جلوسوں کی تکرار کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی وزیر دفاع وزیر یسرائیل کاٹز نے فوج کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جشن کی تقریبات کو روکیں۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ کاٹز نے صیہونی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہلیوی کو ہدایت کی کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر مغربی کنارے میں منعقد ہونے والی تقریبات اور اجتماعی جلوسوں کی تکرار کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے ریلیوں میں شریک کسی بھی مسلح فلسطینی کو گولی مارکنے کا بھی حکم دیا۔قیدیوں کی رہائی سے قبل قابض اسرائیلی پولیس نے قیدیوں کی رہائی کی تقریبات کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی قیدیوں کے اہل خانہ کے گھروں پر دھاوا بول دیا لیکن اس سے فلسطینیوں کو رہائی کا جشن منانے سے باز رکھا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ گذشتہ اتوار کی صبح نافذ ہوا اور اس کا پہلا مرحلہ 42 دنوں کے اندر ختم ہو جائے گا، جس کے دوران 1900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں کی رہائی
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔