ایلون مسک کو ٹرمپ حلف برداری تقریب میں ’نازی سلام‘ کرنا مہنگا پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ساتھی اور حمایتی ہونے کا دم بھرنے والے ایلون مسک کی ایک حرکت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مشکل کھڑی کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف بردادی میں ایلون مسک نے بھی شرکت کی۔
ایلون مسک ٹرمپ کے پُرجوش حامی، صدارتی انتخابی مہم کے سب سے اہم ڈونر اور اب ان کی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔
تاہم تقریب حلف برداری میں ان کی ایک حرکت سے تنازع کھڑا ہوگیا جب ایلون مسک نے ٹرمپ کو منتخب کرانے پر امریکیوں کا شکریہ ادا کیا۔
ایلون مسک نے اپنے ہاتھوں سے دو بار سیلوٹ کیا جو کہ ہو بہو نازی سلام کا طریقہ ہے۔ جسے ’سیگ ہیل‘ یا نازی سلام کہا جاتا ہے۔
سلام کے اس انداز کو 1926 میں نازی پارٹی نے باضابطہ طور پر اپنایا تھا۔ سلام کے اس طریقے کو ایڈولف ہٹلر کی فرمانبرداری کی علامت سمجھا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ اس طرزِ سلام کو مغربی ممالک میں یہود مخالف سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی، آسٹریا اور سلوواکیا میں یہ غیر قانونی ہے۔
ایلون مسک کے اس متنازع عمل پر سوشل میڈیا صارفین نے ملا جلا رجحان دیا۔ اکثر نے اسے کھلم کھلا فاشسٹ عمل اور نازی ازم کی حمایت قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
ایران کا مسئلہ بمباری سے نہیں بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہوں؛ ڈونلڈ ٹرمپ
ایران نے جوہری معاہدے پر امریکی سخت شرائط کو قبول نہ کرتے ہوئے یورینیم افزودگی سے پیچھے ہٹنے سے مسلسل انکار کیا ہے جس پر اسرائیل نے فوجی طاقت کے استعمال کا عندیہ دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ایران پر فوجی طاقت کے استعمال کی تجویز کو مسترد کردیا۔
امریکی صدر نے ٹیلی فونک گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم پر واضح کیا کہ میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کا موقع دیکھ رہا ہوں اور اس وقت فوجی کارروائی سے یہ موقع گنوانا نہیں چاہتا۔
خبر رساں ادارے "ایکسئیس" کے مطابق اس ٹیلی فونک گفتگو کی تصدیق امریکی اور اسرائیلی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان 40 منٹ طویل یہ گفتگو کچھ روز قبل اُس ڈیڈلائن سے پہلے ہوئی جس میں ٹرمپ نے ایران کو معاہدے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی تھی۔
ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قائل کرنے کے لیے کہا کہ ایران تاخیری حربوں میں مہارت رکھتا ہے اور ایک قابلِ اعتماد فوجی دھمکی کے بغیر جوہری معاہدے کی شقوں کو نہیں مانے گا۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق نیتن یاہو کی اس دلیل سے امریکی صدر متاثر نہ ہوئے اور اس امید کا اظہار کیا کہ اب بھی ایران کو مذاکرات کے ذریعے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور اعلیٰ خارجہ پالیسی ٹیم نے حال ہی میں ایک اہم اجلاس میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تعطل اور غزہ کے حوالے سے حکمتِ عملی پر بھی غور کیا گیا ہے۔
ادھر ایرانی حکام نے امریکا کی پیش کردہ جوہری معاہدے کی تجاویز پر اپنا جواب تیار کرنا شروع کردیا ہے جو اس ہفتے سامنے آجائے گا۔