میٹا واٹس ایپ صارفین کے لیے کونسی سہولت متعارف کرانے جارہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے صارفین کو اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ فیس بک اور انسٹاگرام سے جوڑنے کی سہولت دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹیک کمپنی صارفین کے لیے ایک سہولت متعارف کرانے جارہی ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے واٹس ایپ کو میٹا اکاؤنٹس سینٹر (کمپنی کے مرکزی حب) میں شامل کیا جا سکے گا اور دیگر میٹا ایپ پروفائلز (بشمول دیگر سوشل میڈیا ایپس اور ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹس کوئیسٹ) کو جوڑا اور مینج کیا جا سکے گا۔
میٹا کا کہنا تھا کہ واٹس کو اکاؤنٹس سینٹر میں شامل کرنا اختیاری ہوگا اور اس کی ڈیفالٹ سیٹنگ آف ہوگی جبکہ نجی واٹس ایپ میسجز اور کالز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہی رہیں گے۔
ایک بلاگ پوسٹ میں میٹا نے بتایا کہ لنک اپ ٹول کو استعمال کرتے ہوئے صارفین واٹس ایپ اسٹیٹس کو باآسانی فیس بک اور انسٹاگرام اسٹوریز کے طور پر شیئر کر سکیں گے۔ ساتھ ہی صارفین ضرورت کے وقت آسانی سے لاگ بیک کر سکیں گے۔
یہ سہولت عالمی سطح پر صارفین کے لیے آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں بتدریج جاری کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹس ایپ
پڑھیں:
سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
اسلام آباد میں سلک روڈ کلچر سینٹر (ایس آر سی سی) کے زیراہتمام ’آرٹ فار لائف-آرٹ فار غزہ‘ کے عنوان سے ایک ہفتہ طویل آرٹسٹ کیمپ 30 اپریل تا 7 مئی منعقد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ کی حمایت کا اعادہ
اس بات کا اعلان ایس آر سی سی نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا۔ اس موقعے پر ایک شاندار تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں فلسطین کے نائب سفیر، غیر ملکی معززین اور کیمپ کے شریک فنکاروں نے شرکت کی۔
ایس آر سی سی کے چیئرمین اور اس اقدام کے پیچھے بصیرت رکھنے والے جمال شاہ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام غزہ کے لیے کوئی احتجاج نہیں ہے بلکہ یہ ایک ادبی عمل ہے جس کے ذریعے فنکار غزہ اور اس کے باسیوں کی اسپرٹ کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔
غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی المیے اور نسل کشی کے پس منظر میں کثیر الثقافتی و کثیر الجہتی فنکاروں کے اس اجتماع کا مقصد آرٹ کو یکجہتی کی پرامن زبان کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہے۔
’آرٹ فار لائف-آرٹ فار غزہ‘ کی تھیم کے ساتھ اس اقدام کا مقصد سیاسی بیان بازی کے بجائے ایک عکاس ثقافتی اظہار پیش کرنا ہے۔
بریفنگ کے دوران زیجاہ فضلی نے کہا کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں احتجاج اور تنازعات پر کان نہیں دھرے جا رہے یہ اقدام آرٹ کی خاموش مگر طاقتور زبان میں بولے گا۔
مزید پڑھیے: غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
مذکورہ پروگرام میں منعقد ہونے والی ورکشاپس میں پینٹنگ اور مجسمہ سازی، خطاطی اور شاعری، مختصر فلمیں، تھیٹر، رقص اور موسیقی، اور تنصیبات اور انٹرایکٹو آرٹ شامل ہوں گے۔ ورکشاپس کے دوران تیار کردہ تمام تخلیقی کام انسانی وقار، یادداشت اور امید کے اصولوں کو برقرار رکھیں گے۔
ورکشاپس کے اختتام پر ایک خصوصی پبلک آرٹ فیسٹیول اور چیریٹی نیلامی کا انعقاد کیا جائے گا جس سے حاصل ہونے والی 100 فیصد آمدنی غزہ میں بچوں اور کمزور کمیونٹیز کی مدد کے لیے استعمال ہوگی۔
تقریب میں وفاقی وزرا، سفارت کاروں، ثقافتی سفیروں، کارپوریٹ اور ترقیاتی شعبے کے نمائندوں کے علاوہ طلبا اور سول سوسائٹی کے رہنما بھی شرکت کریں گے۔
اپنے اختتامی کلمات میں جمال شاہ نے میڈیا سے پارٹنر کے طور پر کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ صرف اس کہانی کو رپورٹ نہ کریں بلکہ اس کا حصہ بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے پیغام کو نشر کرنے میں مدد کریں جو تنازعات سے بالاتر ایک ایسا پیغام ہو جو شافع ثابت ہو۔
مزید برآں تقریب میں شامل فنکاروں اور مقررین نے اشارہ کیا کہ اس کیمپ میں تیار کیے گئے کاموں میں خون، تشدد یا سیاسی تبصروں کی عکاسی نہیں ہوگی بلکہ وقار، ورثہ، لچک اور امید پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کے خاتمہ پر اسرائیلی کارروائیوں میں ابتک 5 لاکھ لوگ بے گھر
شریک فنکاروں میں سے ایک ثمینہ شاہ نے اس خیال کا خلاصہ کچھ اس طرح کیا کہ ’ آرٹ کے ذریعے ہم دور نہیں دیکھتے بلکہ گہرائی سے دیکھتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ 30 اپریل سے شروع ہونے والا یہ پروگرام میں مصوری اور مجسمہ سازی، تھیٹر، رقص و موسیقی، شاعری، خطاطی اور مختصر فلموں سے مزین ہوگا۔ اس موقعے پر لائف اسٹریمنگ کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’آرٹ فار لائف-آرٹ فار غزہ‘ اسلام اباد سلک روڈ کلچر سینٹر غزہ غزہ نسل کشی