مہنگائی اور کم ہوتی ہوئی آمدن سے تنخواہ دار طبقہ پریشان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر) تاجر رہنما اوراسلام ا?باد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مسلسل مہنگائی اور کم ہوتی ہوئی ا?مدن کی وجہ سے تنخواہ دار طبقہ پریشان ہے۔ مزدوروں کے علاوہ تنخواہ داروں اور پروفیشنلز میں ملک سے فرار کا رجحان فروغ پا رہا ہے جس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے کو نہ روکا گیا تو لوگ ملک سے فرار ہوتے رہیں گے اور کشتیوں کے حادثات میں اپنی جانیں گنواتے رہیں گے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سال رواں کے پہلے پانچ ماہ کے دوران تنخواہ دار طبقہ سے گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلہ میں 56 گنا زیادہ ٹیکس وصول کیا گیا ہے جس کا حجم بہتراوب روپے بنتا ہے۔ اس مدت کے دوران کھربوں روپے کا ٹیکس چوری کرنے والی اشرافیہ کے خلاف کوئی قابل زکر کاروائی نہیں کی گئی ہے جو افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عوام کے لئیگھر کے کرائے، بجلی و گیس کے بلون کی ادائیگی ، نجی تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ کا اتنظام کرنا ناممکن ہو گیا ہے جس کا نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے۔ مہنگائی اور ا?مدنی میں کمی کے تباہ کن امتزاج کی وجہ سے عوام میں مایوسی اور غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ حکومت کے مطابق 2019 میں ایک عام ا?دمی کی اوسط ا?مدن بیالیس پزار روپے ماہانہ تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کروڑوں افراد اس سے کم پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ 2019سے اب تک کا افراط زر شامل کیا جائے تو یہ ا?مدن کم از کم ستر ہزار روپے مہینہ ہونی چائیے مگر ایسا نہیں ہے۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ کروڑوں پاکستانی پہلے ہی غربت کی چکی میں پس رہے تھے مگر ان انکی حالت اور خراب ہو گئی ہے اور اب انھیں صحت اور تعلیم کے لئے خوراک میں کمی کرنا پڑتی ہے یا بچوں کو سکول سے نکلوانا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے الزام میں گرفتار 22 سالہ ٹائلر رابنسن کے اپنے روم میٹ کو کیے گئے مسیجز سامنے آئے ہیں جس میں وہ کرک کو قتل کرنے کا انکشاف کررہا ہے۔
رابنسن کو گرفتار کرکے ان پر فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق روم میٹ نے پیغامات تفتیش کاروں کے حوالے کر دیے ہیں۔ ان پیغامات میں رابنسن نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ میں ہی یہ سب کچھ کرنے والا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کا اپنے روم میٹ کے ساتھ ٹیکسٹ مسیج پر یوں مکالمہ ہوا:
رابنسن: جو کر رہے ہو وہی چھوڑ دو، میرے کی بورڈ کے نیچے دیکھو۔
(جب روم میٹ نے کی بورڈ کے نیچے دیکھا تو وہاں ایک نوٹ تھا جس میں مبینہ طور پر لکھا تھا، ‘مجھے موقع ملا کہ میں چارلی کرک کو ختم کر دوں اور میں ایسا کرنے جا رہا ہوں۔’)
روم میٹ: ‘کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تم مذاق کر رہے ہو، ہاں؟؟؟؟’
یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کی آخری رسومات، غم سے نڈھال بیوی نے کیا پیغام دیا؟
رابنسن: میں ابھی بھی ٹھیک ہوں پیارے، مگر میں اوریم میں کچھ دیر کے لیے پھنس گیا ہوں۔ زیادہ دیر نہیں لگنی کہ گھر آ جاؤں مگر مجھے ابھی اپنی رائفل اٹھانی ہے۔ سچ بتاؤں تو میں یہ راز عمر بھر چھپا کر رکھنا چاہتا تھا۔ معاف کرنا کہ تمہیں اس میں شامل کرنا پڑا۔
روم میٹ: تم وہ شخص نہیں تھے جس نے یہ کیا، ہے نا؟؟؟
رابنسن: میں ہی تھا، مجھے معاف کردو۔
روم میٹ: مجھے لگا کہ اس شخص کو پکڑ لیا گیا تھا؟
رابنسن: نہیں، انہوں نے کسی پاگل بوڑھے کو پکڑ لیا، پھر کسی کو اسی طرح کے کپڑوں میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا۔ میں نے منصوبہ بنایا تھا کہ تھوڑی دیر بعد اپنی رائفل اپنے ڈراپ پوائنٹ سے اٹھا لوں گا، مگر شہر کے اس حصے کو لاک کر دیا گیا۔ یہاں خاموشی ہے، تقریباً نکلنے کے لیے مناسب ہے، مگر ایک گاڑی ابھی بھی ادھر کھڑی ہے۔
روم میٹ: کیوں؟
رابنسن: کیوں میں نے یہ کیا؟
روم میٹ: ہاں
رابنسن: میں اس کی نفرت سے تنگی ہو چکی تھی۔ بعض نفرت ایسی ہوتی ہے جسے مذاکرات سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
رابنسن: اگر میں بنا دیکھے اپنی رائفل اٹھا لوں تو میرے بارے میں کوئی ثبوت باقی نہ رہتا۔ میں رائفل دوبارہ لینے کی کوشش کروں گا، امید ہے کہ لوگوں نے اپنی توجہ ہٹا لی ہوگی۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے اسے پایا ہے یا نہیں۔
روم میٹ: تم نے یہ منصوبہ کتنی دیر سے بنایا تھا؟
رابنسن: شاید ایک ہفتے سے تھوڑا زیادہ۔ میں وہاں قریب پہنچ سکتا ہوں مگر اس کے پاس ایک اسکواڈ کار کھڑی ہے۔ میرا خیال ہے انہوں نے وہ جگہ پہلے ہی چھان لی مگر میں خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔
رابنسن: کاش میں نے واپس مڑ کر اسے اپنی گاڑی پر پہنچنے کے فوراً بعد اٹھا لیا ہوتا…. مجھے فکر ہے کہ اگر میں دادا کی رائفل واپس نہ لایا تو میرے والد کیا کہیں گے… مجھے نہیں معلوم اس پر سیریل نمبر تھا یا نہیں، مگر وہ مجھے ٹریک نہیں کرے گا۔ مجھے پرنٹس کی فکر ہے، مجھے اسے اس جھاڑی میں چھوڑنا پڑا جہاں میں نے کپڑے تبدیل کیے تھے۔ ساتھ لے جانے کا وقت نہیں تھا…. شاید مجھے اسے چھوڑنا پڑے اور امید رکھنی ہوگی کہ وہ پرنٹس نہ ملیں۔ میں اپنے والد کو یہ کس طرح سمجھاؤں گا کہ میں نے اسے کھو دیا….
واحد چیز جو میں نے چھوڑی وہ رائفل تھی جو تولیے میں لپٹی ہوئی تھی….
رابنسن: یہ پیغامات مٹا دو
یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کے قتل کے مرکزی ملزم کی اطلاع کس نے دی؟
رابنسن: میرے والد رائفل کی تصاویر چاہتے ہیں … وہ کہتے ہیں دادا جان جاننا چاہتے ہیں کہ کس کے پاس کیا ہے، فیڈز نے رائفل کی تصویر ریلیز کی ہے، اور وہ بہت منفرد ہے۔ وہ ابھی مجھے فون کر رہا ہے، جواب نہیں دے رہا۔
رابنسن: جب سے ٹرمپ اقتدار میں آئے ہیں، میرے والد ان کے کافی سخت گیر سپورٹر ہو چکے ہیں۔
رابنسن: میں خود چھوڑ کے پیش ہو جاؤں گا، یہاں میرے ایک پڑوسی میں شیرف کا ڈپٹی ہے۔
رابنسن: تم ہی وہ ہو جس کی مجھے فکر ہے پیارے۔
روم میٹ: مجھے تمہاری زیادہ فکر ہے۔
رابنسن: میڈیا سے بات مت کرنا براہِ کرم۔ کوئی انٹرویو یا تبصرہ نہ دینا۔ … اگر پولیس کوئی سوال کرے تو وکیل طلب کرو اور چپ رہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
charlie kirk murder ٹائلر رابنسن چارلی کرک