بینک اسلامِی 2024 میں ’’بیسٹ اسلامک ٹرسٹی‘‘کاایوارڈ دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)بینک اسلامِی پاکستان کو ا?ئی ایف این بیسٹ بینکس پول 2024 میں ”بیسٹ اسلامک ٹرسٹی” کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جو عالمی اسلامی مالیاتی منظرنامے میں ایک اہم موقع ہے۔ا?ئی ایف این بیسٹ بینکس پول کی 20 ویں ایڈیشن میں اس سال ”بیسٹ اسلامک ٹرسٹی” کی کیٹیگری متعارف کرائی گئی ہے، جو اسلامی مالیات کے نظام میں ٹرسٹی اور کسٹوڈیال سروسز کے اہم کردار کو تسلیم کرتی ہے۔ بینک اسلامِی نے اس مسابقتی کیٹیگری میں پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ مے بینک(maybank) اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کو رنر اپ قرار دیا گیا۔اس سال کے پول میں 35 ممالک کے مالیاتی حصص اداروں کی رائے شامل کی گئی، جو اسلامی مالیات کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت اور ترقی کو اجاگر کرتی ہے۔”بیسٹ اسلامک ٹرسٹی” کی کیٹیگری متعارف کرائی گئی تاکہ ان مالیاتی اداروں کو سراہا جا سکے جو تیسرے فریق کے منتظمین کے لیے اثاثوں کے انتظام کو ترجیح دیتے ہوئے فڈوشیری اور کسٹوڈی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایوارڈ بینک اسلامی کی ان خدمات وطریقہ کار کو ظاہر کرتا ہے جو شریعت کے اصولوں کی پیروی اور انتظامی معیار کی عمدگی پر مبنی ہے۔سالانہ ا?ئی ایف این بیسٹ بینکس پول، اسلامی مالیات میں صنعت کی رائے اور کارکردگی کا ایک اہم پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسی کیٹیگریز جیسے بیسٹ اسلامک بینک فار ای ایس جی اینڈ ایس ا?ر ا?ئی، بیسٹ اسلامک ڈیجیٹل بینک اور نیا بیسٹ اسلامک ٹرسٹی شعبے میں بڑھتے ہوئے ترجیحات کی نمائندگی کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیسٹ اسلامک ٹرسٹی
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔