دنیا بھارتی جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کیلئے کردار ادا کرے، پاسبان حریت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاسبان حریت جموں کشمیر کی جانب سے جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سے بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ان ہزاروں شہریوں کو قتل کر چکی ہے جو اپنے جمہوری، سیاسی اور سماجی حقوق کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ہندوستان نے نام نہاد جمہوریت کے مہینے میں مقبوضہ کشمیر کے اندر نو سے زائد بار نہتے شہریوں کا اجتماعی قتلِ عام کیا۔ دنیا بھارتی جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کیلئے کردار ادا کرے۔ پاسبان حریت جموں کشمیر کی جانب سے جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سے بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ان ہزاروں شہریوں کو قتل کر چکی ہے جو اپنے جمہوری، سیاسی اور سماجی حقوق کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ پاسبان حریت کی جانب سے بھارتی فوجیوں کے جنگی جرائم پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی حکومت نے اپنے زیر قبضہ ریاست جموں کشمیر میں ڈھونگ جمہوریت کے مہینے جنوری میں گزشتہ تین دہائیوں میں ہزاروں کشمیری شہریوں کو اجتماعی قتلِ عام کے دردناک واقعات میں شہید کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف برسوں میں جنوری کہ مہینے میں جس کی 26 کو بھارت یوم جمہوریہ مناتا ہے بھارتی قابض فوجیوں نے نو سے زائد مرتبہ اجتماعی قتلِ عام کے مجرمانہ فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے قابض افواج نے کشمیری شہریوں کو بربریت کا نشانہ بنایا جس میں سینکڑوں شہریوں کو شہید اور ہزاروں زخمی کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کو جمہوری ملک کہنا ایک اجتماعی جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ بھارتی غاصب فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں ماہ جنوری میں جس طرح سے کشمیری عوام کا قتلِ عام کیا ہے اقوامِ متحدہ کو بھارت سے ان تمام جرائم کا حساب لینا چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 جنوری 1990ء کو بھارتی فوجیوں نے سرینگر شہر میں نہتے شہریوں پر فائرنگ کی جس میں 17 شہری شہید ہو گئے تھے۔ 19 جنوری 1990ء کو دلی سرکار نے مقبوضہ میں پہلی مرتبہ گورنر راج نافذ کر کے بدنام زمانہ جگ موہن کو کشمیری عوام کے قتلِ عام کی کھلی چھوٹ دی تھی۔ 21 جنوری 1990ء گاؤ کدل علاقے میں بھارتی دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے 60 سے زائد شہریوں کو شہید کیا اور تین سو کے قریب شہری زخمی ہو گئے۔ 22 جنوری 1990ء کو عالمگیری بازار میں قابض فورسز نے 10 شہریوں کو شہید کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 25 جنوری 1990ء کو ہندواڑہ میں دہشت گرد بھارتی فوجیوں نے 26 نہتے شہریوں کو شہید کیا۔جنوری 1991ء کو مگر مال علاقے میں 16 شہری شہید کیے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہریوں کو شہید جنوری 1990ء کو پاسبان حریت فوجیوں نے شہید کیا
پڑھیں:
چیف جسٹس آف پاکستان ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، علامہ باقر زیدی
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ مافیا کے سربراہان کی جانب سے سرِعام فائرنگ، شہریوں کو دھمکیاں دینا اور شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی سرپرستی میں شہرِ قائد میں موت کا خونی کھیل کھیلا جا رہا ہے، ڈمپر مافیا کھلے عام سڑکوں پر دندناتا پھر رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر شہری، بچے، خواتین، طلبہ اور بزرگ ان بے لگام گاڑیوں کے نیچے آ کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پانچ سو سے زائد افراد ان حادثات کا شکار ہوتے ہیں، مگر سندھ حکومت کی توجہ شہریوں کی جان کے تحفظ کے بجائے صرف ای چالان پر مرکوز ہے، ملک کے کسی اور حصے میں اس قدر اموات نہیں ہوتیں جتنی کراچی میں اس مافیا کی بے خوف سرگرمیوں کے نتیجے میں ہو رہی ہیں۔ علامہ باقر عباس زیدی نے سوال اٹھایا کہ ٹریفک سگنل کی معمولی خلاف ورزی پر ہزاروں روپے جرمانہ کرنے والی حکومت ان ڈمپر ڈرائیورز اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کب کارروائی کرے گی جو انسانی جانوں کو کچل رہے ہیں اور قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ مافیا کے سربراہان کی جانب سے سرِعام فائرنگ، شہریوں کو دھمکیاں دینا اور شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ سندھ اس خونی کھیل میں برابر کی شریکِ جرم ہے، جو عوام کے تحفظ کے بجائے قاتل مافیا سے مذاکرات میں مصروف ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کو انصاف فراہم کرے اور ان کے متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی معاوضے کا فوری اعلان کرے۔ علامہ باقر عباس زیدی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، شہریوں کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ملوث افراد کو سزائے موت دے کر مثال قائم کی جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کی جانیں مزید ضائع نہ ہوں۔