کوڑھ کے مریضوں کا مفت علاج کرنے والے گراہم سٹینز کے بہیمانہ قتل کو26 سال بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بھارت میں کوڑھ کے مریضوں کا مفت علاج کرنے والے گراہم سٹینز کے بہیمانہ قتل کو26 سال بیت گئے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 22 جنوری 1999 کو اڑیسہ کے گاؤں منوہر پور میں انتہا پسند ہندوؤں نے اپنے ہی محسن کو زندہ جلا ڈالاتھا۔
گراہم سٹینز 1965 سے 1999 تک بھارت میں کوڑھ کے مریضوں کا مفت علاج کرتے رہے، قتل کرنے والے گروہ کا تعلق انتہا پسند ہندو تنظیم ”بجرنگ دل“ سے تھا۔
بجرنگ دل کے 100 سے زائد غنڈوں نے گراہم سٹینز کو دو بیٹوں سمیت زندہ جلادیا تھا۔
گراہم سٹینز کے بیٹوں کی عمریں 10 اور6 سال تھی، ہندوستانی حکومت کے خود کے بنائے کمیشن نے دارا سنگھ کو مورد الزام ٹھہرایا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے 2011 میں گراہم سٹینز کے قاتلوں کو باعزت بری کر دیا تھا، مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں شدید اضافہ ہوا۔
یونائیٹڈ کرسچن فورم (یو سی ایف) کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں سال 2023 میں عیسائیوں کے خلاف 733 حملے ریکارڈ کئے گئے۔
یونائیٹڈ کرسچن فورم نے کہا کہ سال 2024 میں ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف تشدد میں نمایاں اضافہ ہوا، ہندوستان میں سال 2024 کے دوران عیسائیوں پر تشدد کے834 واقعات نمایاں اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔
نیشنل کرائم بیورو نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق اوسطاً ہر 12 منٹ بعد ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کا واقعہ پیش آتا ہے،
اوپن ڈورز آرگنائزیشن کے مطابق عیسائیوں کے خلاف تشدد میں بھارت 2014 میں 28 ویں نمبر سے 2022 میں 10 ویں نمبر پر آ چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عیسائیوں کے خلاف گراہم سٹینز کے ہندوستان میں کے خلاف تشدد کے مطابق
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے