اسرائیل نے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کیلئے لاکھوں یورو خرچ کیے، رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے یورپ اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے ادائیگی کرکے بین الاقوامی مہمات چلائیں اور ان میں غزہ کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کا پروپیگنڈا کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کیلئے لاکھوں یورو خرچ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ویژن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جبری قحط مسلط کرنے والے اسرائیل نے غزہ میں کسی قسم کا قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں یورو خرچ کیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے اس سلسلے میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کیا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے یورپ اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے ادائیگی کرکے بین الاقوامی مہمات چلائیں اور ان میں غزہ کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کا پروپیگنڈا کیا۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی سفاکیت اور بربریت کے باعث قحط کی صورتحال ختم نہ ہوسکی، جبری قحط سے 3 اور فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں بھی جاری ہیں، صیہونی فوج نے ایک روز میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں میں 6 سالہ جڑواں بچے بھی شامل تھے، جبکہ 3 صحافی بھی اسرائیلی فوج کی دہشتگردی کا شکار ہوئے۔ اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں 64 ہزار 871 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 64 ہزار 610 زخمی ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہونے کا پروپیگنڈا اسرائیلی فوج اسرائیل نے کے مطابق
پڑھیں:
کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف
ممین گوٹھ (اسٹاف رپورٹر)ڈاکٹر اور خاتون نے آپریشن کے اخراجات ادا کیے اور پھر بچے کو پنجاب فروخت کیا، بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالےشہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔