موت کو بہت قریب سے دیکھا، زینت امان نے خطرناک واقعہ شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بالی ووڈ کی ماضی کی مشہور اداکارہ زینت امان نے مداحوں کو بتایا ہے کہ گزشتہ روز وہ موت کے منہ سے واپس آئی ہیں۔
اداکارہ نے حال ہی میں فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک واقعہ شیئر کیا جو ان کے ساتھ پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دن شوٹ سے واپسی کے بعد، وہ بلڈ پریشر کی دوا لینے لگیں۔ جیسے ہی انہوں نے گولی نگلنے کی کوشش کی، وہ ان کے حلق میں پھنس گئی، جس سے انہیں سانس لینے میں دشواری ہونے لگی۔
View this post on InstagramA post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)
زینت امان نے کہا کہ وہ نہ تو گولی نگل پا رہی تھیں اور نہ ہی اسے باہر نکال پا رہی تھیں، اور کافی سارا پانی پینے کے باوجود گولی اپنی جگہ پر اٹکی رہی۔ اس دوران گھر میں صرف ان کے پالتو جانور موجود تھے، اور ڈاکٹر کا نمبر بھی مسلسل مصروف تھا۔ گھبراہٹ کے عالم میں انہوں نے زاہان خان کو فون کیا، جو فوراً ان کی مدد کے لیے پہنچ گئے۔
View this post on InstagramA post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)
زینت امان نے مزید بتایا کہ زاہان کے آنے کے بعد انہوں نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا، جنہوں نے اطمینان دلایا کہ گولی وقت کے ساتھ گھل جائے گی۔ اس کے بعد اداکارہ نے گرم پانی پینے کا سلسلہ جاری رکھا اور کچھ وقت بعد گولی گھل گئی۔
اداکارہ نے کہا کہ اس تجربے نے انہیں یہ سکھایا کہ زندگی میں بعض اوقات مسائل کا فوری حل تلاش کرنے کے بجائے صبر اور سکون سے کام لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہ واقعہ ان کے لیے ایک سبق تھا کہ بعض مشکلات کا سامنا صبر اور حوصلے کے ساتھ کرنا چاہیے۔
View this post on InstagramA post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)
زینت امان کے مداحوں نے اس واقعے کے بعد انہیں آرام کا مشورہ دیا اور ان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے 2024 میں حکومت مخالف طلبا احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کو کھلا حکم دیا تھا کہ جہاں مظاہرین نظر آئیں انھیں گولی مار دیں۔
اس بات کا انکشاف عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم کا ثبوت ایک خفیہ فون کال میں ملا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ کال بنگلا دیش کے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشنز مانیٹرنگ سینٹر (NTMC) نے 18 جولائی 2024 کو ریکارڈ کی تھی۔
اس کال میں شیخ حسینہ نے ڈھاکا کے میئر اور اپنے قریبی عزیز شیخ فضل نور تاپوش کو بتایا کہ میرے احکامات پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ اب جہاں مظاہرین ملیں، وہیں گولی مار دیں۔
اسی گفتگو میں سابق وزیرِ اعظم نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے استعمال کا بھی ذکر کیا۔
الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ نے اس کال کی آڈیو کو فارنزک ماہرین سے تجزیہ کروایا تاکہ اس میں کسی قسم کی AI ترمیم کی تصدیق ہوسکے۔
فارنزک ماہرین نے تصدیق کی کہ دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے والی والی آواز شیخ حسینہ واجد کی ہی ہے۔
دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے آڈیو ریکارڈنگ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کبھی "جان لیوا ہتھیار" استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا۔
بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل (ICT) کے مطابق ان مظاہروں میں 1,400 افراد جاں بحق اور 20,000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
جس کے بعد فوج نے حکومتی احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کو کہا تھا۔
فوج کے عدم تعاون کو دیکھتے ہوئے شیخ حسینہ 5 اگست 2024 کو بنگلادیش چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں جہاں وہ اب تک پناہ لیے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے 10 جولائی کو شیخ حسینہ، ان کے وزراء اور اعلیٰ سیکیورٹی حکام پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ درج کیا ہے جس کی سماعت اگست میں شروع ہوگی۔