Express News:
2025-09-18@22:56:32 GMT

’’آپ کسی کی رائے پر کیسے پابندی لگا سکتے ہیں ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہم نے عمران خان کے دور حکومت میں پیکا آرڈیننس کے خلاف لڑائی کی، فواد چوہدری اس وقت وزیراطلاعات تھے، ان کو بڑے زور سے آیا ہوا تھا یہ پیکا آرڈیننس۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج حکومت کے سربراہ شہباز شریف بڑے شوق اور ذوق سے اسے لا رہے ہیں، اس وقت یہ اپوزیشن میں تھے، ہم ان سے لاہور جا کر ملے، انھوں نے کہا کہ ایسی کی تیسی کوئی اس طرح کا قانون لے کر آئے جو قدغن لگائے، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا نیت کا مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ خوف کا ہے، مسئلہ اندر سے کمزوری کا ہے، خبر اور رائے میں فرق ہوتا ہے، خبر کے جھوٹے اور سچے ہونے پر تو آپ قانون سازی کر سکتے ہیں، آپ کسی کی رائے پر کیسے پابندی لگا سکتے ہیں عام پاکستانیوں کو خبرمل رہی ہے، آپ کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا خبر چھپا رہا ہے، تو پھر عام آدمی کہاں جائے گا۔

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جمہوریت کے تین ستون تو ہمیں پتہ ہیں ، چوتھا ستون میڈیا ہوتا ہے، پریس ہوتا ہے، میڈیا کا کام باقی تین ستونوں کی نشاندہی ہے، اس کا کام ایک واچ ڈاگ کا ہے، لیکن ہمارے پاس مسئلہ یہ ہے کہ پارلیمان نے اپنے لیے تو توہین پارلیمان کا قانون بنا لیا ، دوسری طرف توہین عدالت کا قانون ہے ، کچھ ادارے ایسے ہیں جن کا نام لیتے ہوئے ہی زبان جلنے لگ جاتی ہے۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا ساری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی لوگ روایتی میڈیا سے ڈیجیٹل پر جا رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ جس پر ہمیں سوچنا چاہیے کہ جرنلسٹ فیک نیوز کیسے دے سکتا ہے؟ جرنلسٹ تو نہیں دے سکتا، جس کا دھندہ ہوگا، وہ یہ کام کرے گا، بطور صحافی ہمیں یہ چاہیے کہ ہم فیک نیوز دینے والے کا دفاع نہ کریں۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا یہ قانون میں اس لیے ترمیم کر رہے ہیں کہ ایسے لوگ بھی پکڑے جائیں جو لائک بھی کر دیں، بھئی یہ کریں کہ ان چیزوں کو بند کر دیں، نہ لوگ کچھ کریں گے اور نہ کوئی مسئلہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا

پڑھیں:

کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب

چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • کرغیزستان: نئے میڈیا قانون کے تحت دو صحافیوں کو قید کی سزا
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب