Express News:
2025-07-24@20:48:29 GMT

’’آپ کسی کی رائے پر کیسے پابندی لگا سکتے ہیں ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہم نے عمران خان کے دور حکومت میں پیکا آرڈیننس کے خلاف لڑائی کی، فواد چوہدری اس وقت وزیراطلاعات تھے، ان کو بڑے زور سے آیا ہوا تھا یہ پیکا آرڈیننس۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج حکومت کے سربراہ شہباز شریف بڑے شوق اور ذوق سے اسے لا رہے ہیں، اس وقت یہ اپوزیشن میں تھے، ہم ان سے لاہور جا کر ملے، انھوں نے کہا کہ ایسی کی تیسی کوئی اس طرح کا قانون لے کر آئے جو قدغن لگائے، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا نیت کا مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ خوف کا ہے، مسئلہ اندر سے کمزوری کا ہے، خبر اور رائے میں فرق ہوتا ہے، خبر کے جھوٹے اور سچے ہونے پر تو آپ قانون سازی کر سکتے ہیں، آپ کسی کی رائے پر کیسے پابندی لگا سکتے ہیں عام پاکستانیوں کو خبرمل رہی ہے، آپ کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا خبر چھپا رہا ہے، تو پھر عام آدمی کہاں جائے گا۔

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جمہوریت کے تین ستون تو ہمیں پتہ ہیں ، چوتھا ستون میڈیا ہوتا ہے، پریس ہوتا ہے، میڈیا کا کام باقی تین ستونوں کی نشاندہی ہے، اس کا کام ایک واچ ڈاگ کا ہے، لیکن ہمارے پاس مسئلہ یہ ہے کہ پارلیمان نے اپنے لیے تو توہین پارلیمان کا قانون بنا لیا ، دوسری طرف توہین عدالت کا قانون ہے ، کچھ ادارے ایسے ہیں جن کا نام لیتے ہوئے ہی زبان جلنے لگ جاتی ہے۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا ساری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی لوگ روایتی میڈیا سے ڈیجیٹل پر جا رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ جس پر ہمیں سوچنا چاہیے کہ جرنلسٹ فیک نیوز کیسے دے سکتا ہے؟ جرنلسٹ تو نہیں دے سکتا، جس کا دھندہ ہوگا، وہ یہ کام کرے گا، بطور صحافی ہمیں یہ چاہیے کہ ہم فیک نیوز دینے والے کا دفاع نہ کریں۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا یہ قانون میں اس لیے ترمیم کر رہے ہیں کہ ایسے لوگ بھی پکڑے جائیں جو لائک بھی کر دیں، بھئی یہ کریں کہ ان چیزوں کو بند کر دیں، نہ لوگ کچھ کریں گے اور نہ کوئی مسئلہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا

پڑھیں:

سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پرامن تصفیے سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ باہمی جھگڑوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمت اور عدالتی تصفیے سمیت دیگر ذرائع کو موثر طور پر کام میں لائیں۔

پاکستان کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اپنے تنازعات کو بات چیت، سفارتی تعلق اور باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح حل کریں کہ بین الاقوامی امن و سلامتی اور انصاف کو خطرہ نہ ہو۔

اس میں بھی بات بھی شامل ہے کہ رکن ممالک بین الاقوامی تعلقات میں دوسروں کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال، اس کی دھمکیوں یا ایسے اقدامات سے باز رہیں جو اقوام متحدہ کے مقصد سے متضاد ہوں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں نزاع کو ابھرنے اور شدت پکڑنے سے روکنےکی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر طور پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔

تنازعات کا تدارک اور ثالثی

قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ادارہ ممالک کے مابین ثالثی اور تنازعات کو ابھرنے سے پہلے ہی روکنے میں مدد دے اور اس مقصد کے لیے اپنی عملی معاونت مہیا کریں۔

اس میں اقوام متحدہ کے ثالثی میں مددگار یونٹ (ایم ایس یو) کے کام کی ستائش کرتے ہوئے ادارے کے سیکرٹریٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر بہترین تربیت یافتہ، تجربہ کار، غیرجانبدار، آزاد اور جغرافیائی و لسانی اعتبار سے متنوع ثالثی ماہرین کی دستیابی کو یقینی بنائے۔

'ایم ایس یو' اقوام متحدہ کے نظام میں ثالثی سے متعلق مہارت اور معاونت کا مرکز ہے جو دنیا بھر میں امن اور مکالمے کے لیے مخصوص اور عملی معاونت فراہم کرتا ہے۔

خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت

قرارداد میں تنازعات کے پرامن تصفیے کے لیے مشمولہ طریقہ ہائے کار کو باہم مربوط بنانے اور جنگوں کو روکنے کے لیے خواتین اور نوجوانوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شمولیت کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔

اس میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی تکمیل میں علاقائی اور ذیلی علاقائی اداروں کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اطلاعات کے تبادلے اور تعاون کو بہتر بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

کونسل نے درخواست کی ہے کہ سیکرٹری جنرل تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ ہائے کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک سال کے عرصہ میں ٹھوس سفارشات پیش کریں جن کے ساتھ پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے عام مباحثے کے منصوبے بھی شامل ہوں۔

اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔ یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے پاس ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • بھارتی انہیں کیسے ٹرول کر سکتے ہیں، ناصر چنیوٹی دلجیت دوسانجھ کے حق میں بول پڑے
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  •  امید ہے کہ امریکہ چین  کے ساتھ  بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا،  چینی وزارت خارجہ