جامعات کی خودمختاری پر حملہ ‘ پیپلز پارٹی وہ کر رہی ہے جو پرویز مشرف بھی نہ کرسکا‘منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے بدھ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی جامعات کی خود مختاری پر حملہ کر کے وہ کام کر رہی ے جو پرویز مشرف جیسا آمر بھی نہ کر سکا ، سندھ حکومت کے جامعات کو کنٹرول کرنے کے آمرانہ و جابرانہ فیصلوں اور اقدامات کے خلاف سندھ کی 17جامعات کے اساتذہ گزشتہ 7دن سے کلاسوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں ، جماعت اسلامی اساتذہ کرام کے مطالبات اور اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے طلبہ یونین کے انتخابات نہ کروانے اور یونین انتخابات کے حق میں رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی قرار داد مسترد کرنے کے خلاف جمعرات 23جنوری کو سندھ اسمبلی تک مارچ اور اسمبلی کے گھیرائو کے اعلان کی مکمل حمایت کرتی ہے ، جامعات کی خود مختاری پر حملہ شعبہ تعلیم کے ساتھ کھلواڑ اور پیپلز پارٹی کے تعلیم دشمن فیصلے اور اقدامات کسی صورت قبول نہیں ان کے خلاف بھر پور مزاحمت کی جائے گی ۔ وائس چانسلر کا منصب صرف انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، وائس چانسلر اکیڈمک بورڈ، سینڈیکیٹ اور سینیٹ کو لے کر چلتا ہے ، پی ایچ ڈی کے بغیر 20گریڈ کا سرکاری افسر اس عہدے کے لیے ہر گز اہل نہیں ہو سکتا لیکن پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت جامعات کو اپنے زیر ِ اثر لانے کے لیے اور من پسند لوگوں کو مسلط کرنے کے لیے قانون سازی کر رہی ہے ، اساتذہ کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے ، اس طرح وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس سے سفارشی کلچر بھی پروان چڑھے گا ،پچھلے دنوں ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بھی وزیر اعلی کو مراسلہ بھیجا جس میں بتایاگیا کہ یہ عہدہ کوئی معمولی عہدہ نہیں کہ کسی بھی بیوروکریٹس کے حوالے کردیا جائے ،منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جانب جامعات کی خود مختاری پر حملہ آور ہے تو دوسری جانب بورڈز میں بھی نا اہلی اور کرپشن کی سرپرستی کر رہی ہے ۔انٹر بورڈ کراچی میں کراچی کے طلبہ و طالبات کے امتحانی نتائج میں سنگین بے ضابطگیوں اور نا اہلی و کرپشن کے ذمہ داران کو حکومتی تحفظ دیا جا رہا ہے ، گزشتہ سال این ای ڈی کے وائس چانسلر سروش لودھی کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات کے بر عکس اقدامات اور فیصلے کیے گئے ، رپورٹ میں جن افسران اور عہدیداران کو بے ضابطگیوں اور نا اہلی کا براہ ِ راست ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی تھی ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے بجائے انہیں ترقی دے کر اعلیٰ عہدوں پر فائز کر دیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ جن کے پاس بورڈز اور جامعات کی وزارت بھی ہے وہ جواب دیں کہ سنگین بے ضابطگی اور نا اہلی کے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے ان کو ترقی کیوں دی گئی ؟ منعم ظفر خان نے کہا کہ صوبے سندھ میں پیپلز پارٹی کے ہاتھوں تعلیم کی تباہی و بربادی کا یہ حال ہے کہ سندھ میں 73لاکھ بچے جنہیں اس وقت اسکولوں میں ہونا چاہیئے تھا وہ اسکول جانے سے قاصر ہیں ، 46فیصد طلبہ پرائمری کے بعد مڈل کلاس میں داخل نہیں ہوپائے ، 40ہزار اسکولوں میں سے 29ہزار سے زائد کی بائونڈری وال نہیں ہے ، اسکولوں میں طلبہ و طالبات کو بنیادی سہولیات میسر نہیں اور صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا جائے کہ ایسا کیوں ہے تو وہ فرماتے ہیں کہ بچے نیچرل ماحول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ، شعبہ تعلیم کی اس بدترین صورتحال کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت پر کوئی اثر ہوتا ہے نہ حکومتی نا اہلی اور کرپشن ختم ہوتی ہے ، منعم ظفر خان نے کہا کہ جامعات میں اس وقت مالیاتی بحران اور مسائل کا بھی سامنا ہے ، جامعات کی خودمختاری ختم کرنے اور اسے حکومتی کنٹرول میں لینے کے اقدامات سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے سندھ کی جامعات کے اساتذہ احتجاج اور کلاسوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں ، فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک ایسوسی ایشن (FAPUASA)کے سربراہ اختیار گھمرو اور ان کی پوری ٹیم اور کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی قابل مبارکباد ہیں کہ وہ اساتذہ کے حق اور جامعات کی خودمختاری کے لیے اساتذہ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں بچوں کے اغواء کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ،18جنوری کو صارم محسن نامی ایک بچے کی لاش فلیٹ کے انڈر گرائونڈ ٹینک سے ملی ،گارڈن میں ابھی تک دو بچے لاپتہ ہیں ،والدین اذیت سے گزررہے ہیں ، عوام کو تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ، قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں ؟پولیس اہلکار خود اس قسم کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، ٹرالر ،ٹینکرز لوگوں کو روند رہے ہیں ، شہر میں آدھے گھنٹے کا سفر دودوگھنٹے میں طے ہورہا ہے ، ہر تھوڑے دن بعد بجلی کا بریک ڈائون ہوتا ہے اور عوام پانی سے محروم ہوجاتے ہیں ، ٹینکر مافیاکا دھندہ حکومتی سرپرستی میں چل رہاہے ، جماعت اسلامی نے سٹی کونسل کا جلاس بلانے کی درخواست جمع کرادی ہے۔ ہماراواضح مطالبہ ہے کہ ایم ڈی واٹر کارپوریشن کو سٹی کانسل میں پیش کیاجائے اور وہ بتائیں کہ عوا م کا پانی اور سیوریج کا مسئلہ کب حل ہوگا ، کب تک یہ پانی کی لائنیں پھٹتی رہیں گی ، جماعت اسلامی کی حق دوکراچی تحریک جاری ہے ہم اہل کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے ۔پریس کانفرنس میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی ودیگر موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جامعات کی خود جماعت اسلامی پیپلز پارٹی ان کے خلاف کر رہی ہے نے کہا کہ کرنے کے رہے ہیں پر حملہ اور اس کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ پر حکمران ہے مگر آج بھی کراچی سمیت صوبے بھر کے شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں۔ عوام سے وسائل چھین کر کرپشن اور نااہلی کے ذریعے شہر کو کھنڈر میں بدل دیا گیا ہے۔
گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد میں ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح اور عزیز آباد بلاک 8 میں شاہراہِ نعمت اللہ خان کے سنگِ بنیاد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ، شکارپور، حیدرآباد یا کراچی ہر شہر کے بلدیاتی اداروں کو وسائل اور اختیار ملنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوسکیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ ہوچکا ہے، 17 سال میں سندھ حکومت صرف 400 بسیں لاسکی، جن میں سے بیشتر غیر فعال ہیں جب کہ شہر کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں 200 روپے کا چالان کراچی میں 5 ہزار روپے کا کیا گیا ہے، اور سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، ٹریفک پولیس میں کراچی کے شہری بمشکل 10 فیصد ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ای چالان کے مسئلے پر بات چیت سے حل نہ نکالا گیا تو جماعت اسلامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی، صحت اور تعلیم بنیادی ضرورتیں ہیں، گلبرگ ٹاؤن نے مثالی ہیلتھ کیئر یونٹ قائم کرکے عوامی خدمت کا نیا باب رقم کیا ہے، یہاں اب روزانہ سیکڑوں افراد مستفید ہوں گے، جب کہ بیرونی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو ملک کا 67 فیصد ریونیو اور 54 فیصد ایکسپورٹ فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا حق نہیں دیا جاتا، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم محض میڈیا پر نورا کشتی کرتی ہیں، حقیقت میں دونوں ایک ہی ہیں۔ ایم کیو ایم کو عوام نے مسترد کر دیا تھا مگر فارم 47 کے ذریعے دوبارہ مسلط کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے محدود وسائل میں رہتے ہوئے شہر میں 171 سے زائد پارکس بحال کرچکے ہیں، 43 اسکولوں کی ازسرِنو تعمیر کی گئی، ایک لاکھ سے زائد اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں، اور ماڈل محلے تیار کیے گئے۔ جماعت اسلامی اختیارات کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت جاری رکھے گی۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ شاہراہِ نعمت اللہ خان اس شخصیت کے نام سے منسوب ہے جنہوں نے دیانت، خدمت اور ترقی کی نئی مثالیں قائم کیں۔ جماعت اسلامی ان کے وژن کے مطابق کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائے گی۔