غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں سے 200 لاشیں برآمد، بن پھٹے بموں کی صفائی کیلئے 10 سال درکار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں سے 200 لاشیں برآمد، بن پھٹے بموں کی صفائی کیلئے 10 سال درکار WhatsAppFacebookTwitter 0 23 January, 2025 سب نیوز
غزہ میں جنگ بندی کے بعد عمارتوں کے ملبے سے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 200 لاشیں مل چکی ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بن پھٹے بموں کی صفائی کے لیے کم ازکم 10 سال درکار ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے محکمہ شہری دفاع اور طبی عملے نے حماس اور اسرائیل کے درمیان اتوار کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے 200 لاشیں برآمد کی ہیں۔
غزہ کی شہری دفاع کے سربراہ محمد باصل نے کہا کہ بھاری مشینری کی عدم موجودگی کی وجہ سے لاشیں نکالنے کی کارروائی میں مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ہماری کئی مشینیں تباہ کردی ہیں جبکہ 100 سے زائد ملازمین کو قتل کیا ہے۔
محمد باصل نے اندازہ ظاہر کیا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے تقریباً 10 ہزار فلسطینیوں کی لاشیں تاحال نہیں ملی ہیں اور ان کی تدفین نہیں ہوسکی ہے۔
رواں ماہ جاری ہونے والے اقوام متحدہ کے نقصانات کے تخمینے کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے بعد باقی رہ جانے والے 5 کروڑ ٹن سے زائد ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں اور اس پر 1.
دریں اثنا، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ غزہ کی بحالی کے لیے ایک چیلنج بارودی سرنگوں اور دیگر بن پھٹے بموں کو صاف کرنا ہوگا۔
او سی ایچ اے نے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے گروپ گلوبل پروٹیکشن کلسٹر کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ میں ملبے میں دبے دھماکا خیز مواد کو تقریباً 42 ملین ٹن ملبے سے نکالنے پر ’10 سال میں50 کروڑ ڈالر‘ لگیں گے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے چوتھے دن گزشتہ روز 808 امدادی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے۔
او سی ایچ اے نے اسرائیلی حکام اور جنگ بندی معاہدے کے ضامنوں امریکہ، مصر اور قطر سے موصول ہونے والی معلومات کا حوالہ دیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔