کوئی وی لاگر، سوشل میڈیا ایکٹویسٹ حکومت مخالف بات کرتا ہےتو جیل بھیج دیا جائے گا: زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ نیا بل پاس ہورہا ہے یعنی کوئی وی لاگر، سوشل میڈیا ایکٹویسٹ حکومت مخالف بات کرتا ہے تو اسے حکومت مخالفت کا لیبل لگا کر جیل بھیج دیا جائے گا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آج قائمہ کمیٹی داخلہ نے سوشل میڈیا سے متعلق پیکا ایکٹ ترمیمی بل پاس کیا ہے اس بل میں سزائیں اور جرمانے بہت سخت ہیں، سزائیں کوئی معمول نہیں تین تین سال کی سزائیں اور تیس لاکھ تک جرمانے ہیں، آپ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر کسی کا گلا گھونٹ دیا جائے اور کوئی حکومت کے خلاف بات نہ کرے۔انہوں ںے کہا کہ اگر حکومت کے خلاف کوئی وی لاگر یا سوشل میڈیا ایکٹویسٹ، کوئی موبائل فون رکھنے والا، کوئی رپورٹر، الیکٹرانک میڈیا والا ہے اگر بتاتا ہے کہ حکومت کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے تو آپ اس پر جرمانہ لگادیں گے کہ یہ حکومت کے خلاف ہے یہ تو ٹھیک نہیں۔زرتاج گل نے کہا کہ اس طرح آپ حکومت مخالفت کا لیبل لگاکر سارے ہی ایکٹویسٹ کا گلا گھونٹ دیں گے سب کو سزا دیں گے اور سب کو دہشت گرد بنادیں گے ہر شخص کو اینٹی اسٹیٹ بنادیں گے تاکہ کوئی حکومت کے خلاف بات نہ کرسکے یعنی کوئی بھی اپنی بات نہ کہہ سکے اور کوئی بھی حکومت سے اختلاف نہ کرسکے، پی ٹی آئی ایسی کسی چیز کا حصہ نہیں بنے گی۔انہوں نے کہا کہ ہر کالا قانون حکومت کے اپنے گلے پڑے گا، آج یہ جس چیز کو اپنے مفاد کے لیے سمجھ رہے ہیں کل یہی قانون ان کے خلاف بھی استعمال ہوگا، ہم اس قانون کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ کل یہ بل قومی اسمبلی میں پیش ہوا ہے اور آج ہنگامی حالت میں ون پوائنٹ ایجنڈا کے طور پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا ہے نہ اس پر کوئی وضاحت دی گئی بلکہ سیکریٹری داخلہ بھی تاخیر سے آئے اور کوئی بریفنگ نہیں دی گئی اس طرح تو ملک نہیں چلتا کہ ہر ایک کا گلا دبادیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: حکومت کے خلاف سوشل میڈیا نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔