خیبر پختونخوا نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے مصروف ترین خیبر روڈ کو بند کرکے احتجاجی دھرنا دینے والے سرکاری ملازمین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیل استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کی کال خیبر پختونخوا کے مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین بدھ کے روز سے سراپا احتجاج ہیں اور گزشتہ روز 5 گھنٹے سے زیادہ تک خیبر روڈ کا بند کیے رکھا۔،

مظاہرین نے حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ ہونے کے باعث احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور جمعرات کون پھر خیبر روڈ کو بند کرکے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

لاٹھی چارج اور شیلنگ

سرکاری ملازمین جمعرات کے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور فردوس چوک سے اسمبلی تک ریلی نکالی اور روڈ کو بند کر دیا اور خیبر روڈ کو کئی گھنٹے تک بند کیے رکھا جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

روڈ کھلوانے کے لیے صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کے خلاف طاقت کا استعمال شروع کیا اور پولیس نے احتجاجی ملازمین پر لاٹھی چارج کیا اور انسو گیس کے شیل داغے اور ملازمین کو جی ٹی روڈ بالا حصار تک پیچھے دھکیل دیا۔

مزید پڑھیے: خیبر پختونخوا کابینہ کی کارکردگی، کن وزرا پر برطرفی کی تلوار لٹکنے لگی؟

لاٹھی چارج اور انسو گیس شیلنگ سے ملازمین منشتر ہو گئے جبکہ پولیس نے کئی احتجاجی ملازمین کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

سرکاری ملازمین احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟

خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کی کال پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت پینشن اصلاحات کے نام پر پینشن ختم کر دی ہے جو سرکاری ملازمین کے ساتھ زیادتی ہے۔

آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کے عہدیداران کے مطابق صوبائی حکومت پینشن اصلاحات کے نام پر ملازمین کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے اور سرکاری نوکری میں ملازمین کے لیے پینشن ہی سب کچھ ہوتی ہے جسے ختم کرنا بڑی زیادتی ہے۔

مظاہرے میں بڑی تعداد میں ملازمین بڑے تعداد میں موجود تھے۔ احتجاجی ملازمین نے مؤقف اپنایا کہ حکومت ملازمین پر مزید ٹیکس لگانے پر کام کر رہی ہے۔

مذاکرات ناکام

حکومت اور احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس کے بعد مذاکرات ناکام ہونے پر ملازمین نے احتجاج جاری رکھنے اور تمام سرکاری اداروں اور محکوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملازمین کے مطابق حکومت پینشن اصلاحات پر بات کرنے کو تیار نہیں۔

پینشن اصلاحات پر پی ٹی آئی حکومت گزشتہ دور حکومت سے کام کر رہی ہے اور گزشتہ سال سے نئے آنے والے ملازمین پر لاگو کر دیا ہے جس کے تحت اب سرکاری ملازمین کو ماہانہ پینشن کی ادائیگی نہیں ہو گی بلکہ پینشن کے وقت یکمشت ادائیگی ہو گی۔

مزید پڑھیں: حالات بتا رہے ہیں، خیبر پختونخوا حکومت اپنی عملداری کھو چکی ہے، عظمیٰ بخاری

صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ سرکاری ملازمین پینشن بحٹ پر بوجھ ہے اور خیبر پختونخوا پہلا صوبہ ہے جو پینشن اصلاحات متعارف کر رہی ہے۔

اس کے تحت ماہانہ ادائیگی ختم ہوجائے گی جبکہ یکمشت ادائیگی زیادہ ہو گی جبکہ دوران ملازمت گھر اور دیگر مدات میں بھی ملازمین کو مراعات دی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پشاور پشاور لاٹھی چارج سرکاری ملازمین احتجاج.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پشاور سرکاری ملازمین احتجاج سرکاری ملازمین پینشن اصلاحات خیبر پختونخوا ملازمین کو ملازمین پر ملازمین کے کو بند کر کر رہی ہے خیبر روڈ کے لیے روڈ کو ہے اور

پڑھیں:

خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟

خیبر پختونخوا حکومت نے سیاحتی مقام گلیات سے مری کو پانی کی سپلائی میں مزید توسیع اور نئی پائپ لائن بچھانے کے عمل کو روک کر، 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی پر نظرِ ثانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

گلیات میں پانی کی شدید قلت، معاملہ کیسے اٹھا؟

خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن رجب علی عباسی نے گلیات میں پانی کی شدید قلت اور وہاں سے مری کو مفت پانی کی فراہمی کے معاملے کو اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلیات کی مقامی آبادی پانی کی قلت کا شکار ہے، جبکہ ان کا پانی مفت میں مری کو دیا جا رہا ہے اور کوئی آبپاشی فیس (آبیانہ) وصول نہیں کی جا رہی، جو ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مری واٹر بورڈ مفت پانی حاصل کر کے مری کے صارفین سے فیس وصول کر رہا ہے، جبکہ گلیات کے مقامی افراد پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے غیر معمولی اتفاقِ رائے کا مظاہرہ کیا۔

نئی پائپ لائن بچھانے کا عمل روک دیا گیا

گلیات سے منتخب اراکین نے پانی کے مسئلے کو سنگین قرار دیا اور بتایا کہ گلیات ایک سیاحتی علاقہ ہے لیکن وہاں پانی کی شدید قلت ہے۔ گلیات سے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی نذر احمد عباسی نے بتایا کہ مری کو پانی کی سپلائی ان کے علاقے درویش آباد سے ہوتی ہے، لیکن اب وہاں کی مقامی آبادی کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت گلیات سے مری کو پانی کی فراہمی کے لیے مزید پائپ لائن بچھا رہی تھی، جسے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گلیات میں گورنر ہاؤس کے قریب واٹر ٹینکس بنائے گئے ہیں، جہاں پانی کو ذخیرہ کرکے اپ لفٹ کیا جاتا ہے اور پھر ڈونگا گلی میں انگریز دور کے اسٹیل ٹینک میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جہاں سے پانی مری کو بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپ لفٹ کا خرچہ بھی صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مری کے مال روڈ کی توسیع اور بحالی کا 550 ملین روپے مالیت کا منصوبہ منظور

رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے مری کے لیے نئی لائن بچھانے کے منصوبے کو روک دیا ہے۔ مزید برآں، اس پورے معاملے کو سیاحتی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے تاکہ پانی کی تقسیم، اخراجات اور قانونی حیثیت پر جامع رپورٹ پیش کی جا سکے۔

سپریم کورٹ کا مقامی آبادی کے حق میں فیصلہ

رکن اسمبلی نذیر عباسی نے بتایا کہ اس معاملے پر مقامی لوگ سپریم کورٹ گئے اور کیس کیا۔ عدالت نے مقامی آبادی کے مؤقف کو درست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 سال قبل عدالت میں جو رائیلٹی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، وہ 40 سے 50 ارب روپے بنتا ہے۔ مری واٹر بورڈ کا مؤقف تھا کہ پانی کی فراہمی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کوئی رائیلٹی طے ہوئی تھی۔

نذیر احمد عباسی نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مری واٹر بورڈ اس مفت پانی کو آگے بیچ کر پیسے کما رہا ہے، جبکہ جس علاقے سے پانی آ رہا ہے، وہاں کے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور انہیں ان کا آئینی حق نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گلیات کو رائیلٹی کی مد میں ادائیگی کی جائے تو اس سے پانی کی سپلائی کو بہتر بنانے اور مقامی آبادی کو فراہمی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔

معاملہ سیاحتی کمیٹی کے حوالے، پنجاب حکام کو بھی بلانے کی ہدایت

معاملے پر وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بھی بات کی اور کہا کہ پنجاب صوبے کے وسائل کو استعمال تو کر رہا ہے لیکن رائیلٹی ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور اس پر حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔ اراکین نے اسپیکر خیبر پختونخوا سے مری کو پانی کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کے لیے رولنگ دینے کی درخواست کی، جس پر اسپیکر نے کہا کہ عام شہریوں کو پینے کا پانی بند کرنا درست نہیں۔ جو توسیع ہو رہی تھی، اسے پہلے ہی روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے معاملے کو اسمبلی کی سیاحتی کمیٹی کے سپرد کیا اور ہدایت دی کہ تمام متعلقہ حکام کو بلا کر پوچھ گچھ کی جائے اور پنجاب کے حکام کو بھی بلایا جائے۔

مری کو گلیات سے پانی کی فراہمی کب شروع ہوئی تھی؟

رکن اسمبلی اور گلیات کے رہائشی نذیر احمد عباسی کے مطابق، مری کو پانی کی فراہمی 1896 سے ہو رہی ہے۔ اس وقت گلیات میں پانی کی قلت نہیں تھی اور پانی لینے والے بااختیار اور طاقتور ہونے کی وجہ سے کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پانی کے بدلے نارتھ ویسٹ کو پنجاب سے گندم کوٹہ بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ نذیر عباسی نے کہا کہ اس وقت سے مری کو پانی کی فراہمی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی تا مری گلاس ٹرین منصوبہ، 4 روٹس میں کون سے اسٹیشنز آئیں گے؟

گلیات سے یومیہ مری کو کتنا پانی جاتا ہے؟

رکن اسمبلی نذیر عباسی کے مطابق، گلیات سے مری کو بغیر کسی رکاوٹ کے پانی کی فراہمی جاری ہے اور یومیہ پانچ لاکھ گیلن پانی مری کو بھیجا جاتا ہے، جس سے مقامی آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یومیہ مفت پانی صوبائی حکومت کے خرچ پر مری کو سپلائی کرنا ناانصافی ہے اور حکومت اب اس پر باقاعدہ کام کر رہی ہے تاکہ مقامی آبادی کو انصاف اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کی روشنی میں معاملہ وفاق اور پنجاب کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اور اگر بات نہ بنی تو پانی کی فراہمی بند بھی کی جا سکتی ہے۔

مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر انحصار

پنجاب کے مشہور مقام سیاحتی مری کا پانی کے لیے خیبر پختونخوا پر انحصار ہے۔ اور گلیات سے فراہم پانی کو ہوٹلز اور گھروں سپلائی کیا جاتا ہے۔ مری کے مقامی رہائشی نے بتایا کہ مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر ہے جبکہ 30 فیصد تک مقامی سطح ہر پانی دستیاب ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ خیبر پختونخو اگر پانی کی فراہمی بند کرتی ہے یا کم بھی کرتی ہے تو اس کا مری میں زندگی پر بہت زیادہ منفی اثر پڑے گا۔ انھوں نے بتایا کہ پانی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے تو سیاحت کو نقصان پہنچے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پانی پنجاب خیبر پختونخوا قلت گلیات مری

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا تنازع؛ چشمہ رائٹ بینک کینال سیاست کی نذر نہ ہو، ترجمان پختونخوا حکومت کا انتباہ
  • کرم میں فریقین کے تمام بنکرز گرا دیے گئے، آئی جی خیبر پختونخوا
  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بھارتی حکومت کے جارحانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت
  • خیبر پختونخوا کی کابینہ کا اجلاس، بھارتی رویے کی مذمت، منہ توڑ جواب دینے کا عزم
  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • بیک وقت پینشن اور تنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟
  • خیبر پختونخوا میں سڑک کنارے نصب بم سے پولیس موبائل پر حملہ، 2 اہلکار زخمی
  • بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا 
  • بیک وقت پینشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد