گلگت بلتستان کی مختلف سیاسی شخصیات کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سٹی 42 : چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سمیت گلگت بلتستان کی دیگر جماعتوں کے رہنماوں نے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
بلاول بھٹو سے گلگت بلتستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی ہے۔ بلاول بھٹو کے ہمراہ گورنر گلگت بلتستان مہدی شاہ، پی پی پی گلگت بلتستان کے صدر امجد ایڈووکیٹ اور سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش، سمیت پی پی پی رہنما غفار خان، انجینئر اسماعیل، شہزاد آغا، بشیر احمد خان، محمد ایوب شاہ، نیاز علی صیام ایڈووکیٹ اور وزیر وقار بھی موجود تھے ۔
مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی سمگلر گرفتار
بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق اسپیکر فدا محمد ناشاد نے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان حکومت کے سابق وزیر اقبال حسن، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان حکومت کے سابق وزیر حیدر خان، اور گلگت بلتستان نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عباس پی پی پی میں شامل ہوگئے۔
گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی شعبہ خواتین کی سابق صدر اور سابق رکن اسمبلی آمنہ انصاری ایڈووکیٹ نے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا، جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق رکن وزیر حسن پی پی پی میں شامل ہوگئے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے رہنما محمد نسیم خان، خادم دلشاد شگری کے علاوہ وزیر تاجور، امیر خان اور وزیر ذوالفقار بھی پی پی پی میں شامل ہوگئے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کروانے کی ہدایت
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی پی پی میں بلاول بھٹو پی ٹی آئی کے سابق
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔