افسردگی اور مایوسی کا نبوی علاج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ڈپریشن، جسے افسردگی اور مایوسی بھی کہتے ہیں، آج کے دور کا ایک اہم مسئلہ ہے جو ہر عمر اور طبقے کے افراد کو متاثر کر رہا ہے۔ یہ بیماری صرف جسمانی کم زوری یا وقتی پریشانی کا نتیجا نہیں بل کہ ایک گہری نفسیاتی کیفیت ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو پر اثر ڈالتی ہے۔
اسلام نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتا ہے بل کہ زندگی کے ہر مسئلے کا حل بھی پیش کرتا ہے۔ ڈپریشن کے مسئلے کو سمجھنے اور اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سیرت نبوی ﷺ ایک مثالی راہ نما ہے۔
ڈپریشن کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور کریں۔ مادی خواہشات، دنیاوی ناکامیاں، تعلقات میں دراڑیں اور روحانی خلا وہ بنیادی اسباب ہیں جو انسان کو افسردگی کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں مادیت پسندی اور خدا سے دوری انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کرنے کا سب سے بڑا سبب ہیں۔ انسان دنیاوی خواہشات کی دوڑ میں خود کو الجھا لیتا ہے اور جب ان خواہشات کی تکمیل ممکن نہیں ہوتی تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی سیرت ہمیں زندگی کے ہر مسئلے کا حل فراہم کرتی ہے اور اس میں ڈپریشن کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ میں کئی ایسے مراحل آئے جب آپ کو شدید مشکلات اور غموں کا سامنا کرنا پڑا۔
والدین کی کم عمری میں وفات، چچا اور زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی رحلت، مکہ مکرمہ میں دعوت کے دوران شدید مخالفت، اور طائف کا دل خراش واقعہ، یہ تمام آزمائشیں ایسی تھیں جو کسی بھی انسان کو انتہائی دباؤ اور غم میں مبتلا کر سکتی تھیں۔ لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود نبی کریم ﷺ نے صبر، استقامت اور اﷲ پر مکمل بھروسے کا مظاہرہ کیا۔
ڈپریشن کے مسئلے کا حل قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات میں واضح طور پر موجود ہے۔ سب سے پہلے اﷲ تعالیٰ پر توکل اور اس کی رضا پر قناعت انسانی ذہن کو سکون فراہم کرتی ہے۔
قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، مفہوم: ’’جان لو! اﷲ کی یاد ہی سے دل چین پاتے ہیں۔‘‘ (سورۃ الرعد)
اس آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ دل او ر دماغ کی بے چینی کا علاج اﷲ کے ذکر میں ہے۔ جب انسان اﷲ کا ذکر کرتا ہے تو وہ اپنے آپ کو اس ذات سے جوڑ لیتا ہے جو ہر قسم کی پریشانی، غم اور خوف سے بے نیاز ہے۔ اس قربت سے انسان کو یہ یقین حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی مشکل میں اکیلا نہیں ہے بل کہ ایک ایسی طاقت اس کے ساتھ ہے جو ہر شے پر قادر ہے۔
ڈپریشن سے بچنے کے لیے ایک اور اہم نکتہ عبادات اور اﷲ کے قریب ہونے کا عمل ہے۔ نماز، روزہ، قرآن کی تلاوت اور دیگر عبادات دل کو سکون پہنچاتی ہیں۔
حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے منقول ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔‘‘ (سنن نسائی)
اسی طرح نبی اکرم ﷺ نے بھی مختلف اذکار اور دعاؤں کے ذریعے غم اور پریشانی کو دور کیا اور امت کو بھی اس کی تعلیم دی۔ حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی کچھ دعائیں ایسی تھیں جنہیں آپ پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے، اُن میں یہ دعا بھی شامل تھی، مفہوم: ’’اے اﷲ! میں فکر اور پریشانی سے، عاجزی و سستی سے، کنجوسی و بزدلی سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (سنن نسائی)
اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کی مشکلات میں اﷲ تعالیٰ کی جانب رجوع کرنا، اس کی رحمت پر بھروسا رکھنا اور ذکر و اذکار کو اپنانا دل و دماغ کو سکون اور اطمینان بخشنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔
سیرت نبوی ﷺ سے ہمیں یہ بھی سبق ملتا ہے کہ زندگی میں مثبت رویہ اور مقصدیت انسان کو ذہنی سکون فراہم کرتی ہے۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنی امت کو تعلیم دی کہ ہر حال میں شکر گزاری اور اﷲ کی رضا پر صبر کریں۔ جب انسان اس بات کو تسلیم کر لیتا ہے کہ ہر چیز اﷲ کی رضا کے تحت ہو رہی ہے تو وہ اپنی زندگی میں مایوسی اور دباؤ سے بچ سکتا ہے۔
قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، مفہوم: ’’اﷲ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ (سورۃ البقرۃ) یعنی اﷲ تعالیٰ ہر انسان کو اتنی ہی آزمائش دیتا ہے جتنی وہ برداشت کر سکتا ہے۔ یہ یقین انسان کے دل سے مایوسی کو ختم کرتا ہے۔
ڈپریشن کے علاج کے لیے سماجی تعلقات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے ہمیشہ صحابہ کرامؓ کے ساتھ محبت اور ہم دردی کا مظاہرہ کیا اور ان کے مسائل کو سمجھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جس شخص نے کسی مومن سے دنیا کی کوئی تکلیف دور کی تو اﷲ اس سے قیامت کے دن کی کوئی تکلیف دور فرما دے گا، جس شخص نے کسی تنگ دست پر آسانی کی تو اﷲ اس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمائے گا، جس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کی تو اﷲ اس کی دنیا و آخرت میں عیب پوشی فرمائے گا، اﷲ بندے کی مدد فرماتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی میں دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا نہ صرف ان کی مدد کرنا ہے بل کہ ہمیں اﷲ کے قریب کرتا ہے اور ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان سے بھر دیتا ہے۔ جب ہم کسی تنگ دست پر آسانی کرتے ہیں یا کسی کی عیب پوشی کرتے ہیں تو اس عمل سے ہمارے دل کو ایک انوکھا سکون ملتا ہے کیوں کہ یہ اعمال ہماری روحانی ترقی اور دنیاوی اطمینان کا ذریعہ بنتے ہیں۔
دوسروں کے ساتھ ہم دردی اور ان کی مدد کرنے سے دل پر بوجھ کم ہوتا ہے، ذہن کے منفی خیالات دور ہوتے ہیں اور ایک روحانی خوشی پیدا ہوتی ہے جو دنیا کی کسی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ یہ حدیث مبارکہ ہمیں ایک ایسا عملی نسخہ فراہم کرتی ہے جو نہ صرف دنیا میں سکون کا ذریعہ ہے بل کہ آخرت میں بھی کام یابی کی ضمانت دیتا ہے۔
نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جسمانی صحت کا خیال رکھنا بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ آپ ﷺ نے صحت مند خوراک، اعتدال پسند طرز زندگی اور جسمانی مشقت کو اہمیت دی۔ ڈپریشن کے علاج میں بھی متوازن خوراک، ورزش اور نیند کا اہم کردار ہے۔ ڈپریشن کا ایک اور سبب مادی خواہشات کی بھرمار ہے۔ آج کے دور میں لوگ دنیاوی کام یابیوں اور دولت کے پیچھے بھاگتے ہیں جو اکثر انہیں مایوسی اور دباؤ کی طرف لے جاتی ہیں۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’مال داری کثرتِ مال و اسباب کا نام نہیں، بل کہ حقیقی مال داری دل کی مال داری ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)
اس حدیث مبارکہ سے سبق ملتا ہے کہ اصل خوشی اندرونی سکون اﷲ کی رضا میں ہے نہ کہ مادی چیزوں کے حصول میں۔
مختصر یہ کہ نبی اکرم ﷺ کی سیرت ہمارے لیے کامل راہ نمائی فراہم کرتی ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ آزمائشوں اور غموں کا سامنا صبر و حوصلے کے ساتھ کیسے کیا جائے۔ آپ ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ اﷲ پر ایمان، صبر، شکر گزاری اور دوسروں کے ساتھ ہم دردی ہی وہ اصول ہیں جو انسان کو ذہنی دباؤ سے نجات دلا سکتے ہیں۔ ڈپریشن کا علاج صرف ادویات یا مشوروں میں نہیں بل کہ اﷲ سے قربت، عبادات اور مثبت طرز زندگی میں بھی پوشیدہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فراہم کرتی ہے نبی اکرم ﷺ نے نبی اکرم ﷺ کی زندگی میں اﷲ تعالی زندگی کے انسان کو کہ زندگی ہے بل کہ ملتا ہے کرتا ہے کو سکون کے ساتھ بل کہ ا کی رضا کے لیے کی مدد
پڑھیں:
پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )پاکستان کے صحت کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی)جگر کے 1000 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا ہے۔پی کے ایل آئی وہ خواب ہے جو وزیراعظم شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب 2017 میں دیکھا تھا۔ ایک ایسا ادارہ جو پاکستان کے عوام کو جگر اور گردے کی بیماریوں کے علاج کی بین الاقوامی معیار کی سہولتیں ملک میں ہی فراہم کرے۔ آج وہ خواب حقیقت بن چکا ہے، اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں اس ادارے کی بدولت بچائی جا چکی ہیں۔پی کے ایل آئی اب تک جگر کے 1000 ٹرانسپلانٹس کے علاوہ، 1100 گردے اور 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس کے ساتھ 40 لاکھ سے زائد مریضوں کو علاج فراہم کر چکا ہے۔
اس وقت تقریبا 80 فیصد مریضوں کو جدید ٹیکنالوجی اور عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے علاج کے اخراجات 60 لاکھ روپے تک ہیں، جو خطے کے دیگر ممالک کی نسبت انتہائی کم ہیں۔یہی وہ منصوبہ تھا جسے بدقسمتی سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قومی مفاد برخلاف اقدامات اور بعد ازاں تحریک انصاف کی حکومت نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ پی کے ایل آئی کے فنڈز منجمد کیے گئے، انتظامیہ کو غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، اور سب سے افسوسناک فیصلہ یہ کیا گیا کہ عالمی معیار کے ٹرانسپلانٹ سینٹر کو کووڈ اسپتال میں بدل دیا گیا۔دنیا کی طبی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں کہ ایک جدید ترین ٹرانسپلانٹ سینٹر کو قرنطینہ ہسپتال میں تبدیل کر کے بند کر دیا جائے۔اس نتیجے میں 2019 میں صرف چار جگر کے ٹرانسپلانٹ کیے جا سکے۔ تاہم، جب 2022 میں وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ حکومت سنبھالی، تو انہوں نے اس قومی اثاثے کو بحال کیا، وسائل فراہم کیے اور ایک بار پھر ادارے کو اپنے اصل مقصد کی جانب گامزن کیا۔نتیجتا، 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد کامیاب جگر کے ٹرانسپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، بیرونِ ملک جگر کے ٹرانسپلانٹ پر اوسطا 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر خرچ آتا ہے، جس میں سفری اخراجات، قیام اور ذہنی اذیت شامل نہیں۔ ماضی میں ہر سال تقریبا 500 پاکستانی مریض علاج کے لیے بھارت جاتے تھے، جہاں نہ صرف کروڑوں روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے بلکہ غیر انسانی رویے کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔پی کے ایل آئی نے ان تمام مشکلات کا خاتمہ کرتے ہوئے علاج کے دروازے ملک کے اندر ہی کھول دیے ہیں، جس سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا گیا ہے۔پی کے ایل آئی صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں، بلکہ اس کے یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجریز کے شعبے بھی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی خصوصی سرپرستی اور عملی تعاون سے یہ ادارہ مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، پی کے ایل آئی اب نہ صرف ایک ہسپتال بلکہ قومی وقار، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن، قومی خدمت کے جذبے اور عزم کا عملی ثبوت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نوازCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم