مفاہمت کی باتیں دھمکیوں کے سائے میں نہیں ہوتیں، مولا بخش چانڈیو
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما پیپلزپارٹی مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ میری دلی خواہش تھی، یہ بات آپ کے پاس ریکارڈ پر ہے کہ ہم مفاہمت یا کسی معاہدے کے لیے دعاگو ہیں، تحریک انصاف نے پہلے دن سے ہی کچھ رہنماؤں کو باتوں میں لگایا اور کچھ رہنماؤں کو تابڑ توڑ بیانات دینے پر لگا دیا، مفاہمت کی باتیں، دوستانہ باتیں دھمکیوں کے سائے میں نہیں ہوتی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل اسی میں ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں آپس میں بات کریں اور دوستانہ ماحول پیدا کریں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) قیصر احمد شیخ نے کہا کہ پہلی بار تو مذاکرات نہیں ہو رہے، دنیا میں دوسری جنگ عظیم ہوئی، کروڑوں لوگ مر گئے اس کے بعد پھر مذاکرات ہو گئے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر جگہ مختلف خیالات کے لوگ ہوتے ہیں، نہ کنٹرول ہو سکتا ہے اور نہ ہی آپ کو یہ مطالبہ کرنا چاہیے، ہم کسی کی شکست یا فتح کی بات نہیں کر رہے، مذاکرات پاکستان کیلیے ہو رہے ہیں، پاکستان کے لوگوں کے لیے ہو رہے ہیں، مذاکرات سب کو کرنے چاہییں، مذاکرات کسی کی فتح یا شکست نہیں ہیں۔
رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا کہ یہ ایسی بات نہیں ہے، نہ اتنی سادہ بات ہے جس طرح سے آپ نے بیان کیا ہے یا چانڈیو صاحب کہہ رہے ہیں۔
جب آپ مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور اس کے ترجمان، یعنی پی ٹی آئی کی طرف سے جو چہرہ ہے مذاکرات کا آپ اس کے گھر پر وارنٹ لیے بغیر کوئی انکوائری کیے بغیر چھاپہ ماریں گے، وہ تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں تو ہم اس کو مذاکراتی عمل پر حملہ تصور کرتے ہیں، آپ نے حامد رضا کے گھر اور مدر سے پرکل جس طرح پنجاب پولیس کے گلو بٹ چڑھائے، اس کے بعد آپ ہم سے کس ردعمل کی توقع کرتے ہیں۔
ایک اور بات آپ کو بتاتا ہوں کہ ہم نے شاید حکومت سے تومذاکرات ختم کیے ہیں، مذاکرات ایک جگہ اور شروع کر دیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے میز پر لانے میں فعال کردار ادا کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اگرچہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کسی بھی بامعنی مکالمے کے مرکز میں مسئلہ کشمیر ہونا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت دہشت گردی کو فوجی کارروائی کے جواز کے طور پر استعمال کر کے خطے کے لیے ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے، جو پورے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ خطے کے ایک ارب 70 کروڑ ارب لوگوں کا مقدر بے چہرہ غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں یا بھارت کے نام نہاد نئے معمول کے تابع نہیں چھوڑا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
اے ایف پی کے تجزیے کے مطابق صدر ٹرمپ نے مستقل طور پر ایٹمی تصادم سے بچنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے لیے غیر جانبدار مقام پر سہولت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
نیو یارک میں چینی میڈیا ادارے کو دیے گئے ایک اور انٹرویو میں بلاول بھٹو نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی سرزمین پر غیر قانونی اور یکطرفہ جارحیت کے ذریعے جان بوجھ کر علاقائی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔