جب اسلحہ استعمال ہوگا تو کیس اے ٹی سی میں ہی جائیگا، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے انسدادِ دہشتگردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اس واقعہ میں راکٹ لانچر استعمال ہوا ہے، جب اسلحہ استعمال ہوگا تو کیس اے ٹی سی میں ہی جائے گا۔
مزید پڑھیں: الیکٹرانک بیان حلفی اور سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں
درخواستگزار عابد حسین نے انسدادِ دہشتگردی عدالت کا حکم چیلنج کیا تھا۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اے ٹی سی عدالت نے کیس واپس مجسٹریٹ کے بجائے تفتیشی افسر کو بھیجا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فیصلہ مجسٹریٹ نے نہیں عدالت نے کرنا ہوتا ہے۔ مجسٹریٹ نے صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ تحقیقات ٹھیک ہوئیں یا نہیں۔
مزید پڑھیں: پختونخوا میں کوئی لائسنس نہیں لیتا مگر اسلحہ سب کے پاس ہے، سپریم کورٹ
جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ آپ نے درخواست دائر کرکے عدالت کا اتنا وقت ضائع کیا، جمعہ کے دن جرمانہ کرنے سے زیادہ ثواب اور کیا ہوسکتا ہے؟ درخواست گزار کے وکیل کی عدالت سے جرمانہ نہ کرنے کی استدعا کی تو سپریم کورٹ نے درخواست خارج کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ انسداد دہشتگردی عدالت اے ٹی سی جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت اے ٹی سی جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سپریم کورٹ جسٹس جمال اے ٹی سی
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
Post Views: 1