26ویں ترمیم ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کو، وزیراعظم 5 سال پورے کریں گے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے اور وزیراعظم شہباز شریف اپنے 5 سال مکمل کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہ سپریم کورٹ کا بینچ ہو یا آئینی بینچ انہیں آئین اور قانون کو ماننا پڑے گا، نئے چیف جسٹس کے لیے برادر ججز کو مشکلات کے بجائے آسانی پیدا کرنی چاہیے، 26ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ ترامیم کو رول بیک کرے گا تو نہ ہم مانیں گے اور نہ کوئی اور۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ متنازع پیکا ایکٹ پر میڈیا، ڈیجیٹل نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیئے۔
صحافی نے سوال کیا کہ پیپلز پارٹی کا بینہ کا حصہ بن رہی ہے، جس کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔
وزیر اعظم شہباز شریف 5 سال وزیر اعظم رہ پائیں گے کے سوال پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ انشا اللہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے 5 سال مکمل کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں بھارتی وزیر خارجہ کو دعوت ملنے اور پاکستانی وزیر خارجہ کو نہ ملنے کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہوتی ہے، جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کے حالات واضح ہیں، چین کے صدر کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی، جس کے بعد ضروری تھا کہ بھارت کی طرف سے بھی نمائندگی ہو۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کی خارجہ پالیسی کا تعلق ہے، یہ اپنی جگہ قائم ہے، پاکستان کے ایٹمی اثاثے اور بیزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کے تحفے اور بینظیر بھٹو کی امانت ہیں، پیپلز پارٹی کبھی ان اثاثوں اور نیوکلیئر پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کے دعوت نامے سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے دعوت نامہ ملنے کی خبر میڈیا کی طرف سے ہی چلائی گئی، اب میڈیا سے ہی پوچھا جائے کہ اسے یہ خبر کہاں سے ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناشتے میں شرکت کے لیے وہ ضرور جائیں گے، یہ سلسلہ بینظیر بھٹو کے دور سے چلتا آرہا ہے۔
بلاول بھٹوز کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات ہے کہ جب سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آتا ہے، دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، مشکلات نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں اب یہ روایت بن چکی ہے، 26 ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی نے کہا کہ کوئی اور رول بیک
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے: سینیٹر علی ظفر
---فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کو گولیوں سے تو آپ مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت والوں سے جب پوچھا جاتا رہا، وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتہ نہیں ترمیم آ رہی ہے یا ان کو پتہ نہیں یہ کوئی اور کر رہا ہے۔
علی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ہم سب کا مسئلہ ہے، دہشت گردی ختم کرنے سے متعلق مؤقف مختلف ہو سکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنا ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبہ چلانا ہے، گورننس دیکھنی ہے، وزیر اعلیٰ ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے؟
سینٹیرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو۔ اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں، آئندہ نہیں ہوں گی، میں اپنے آپ کو ان تمام چیزوں سے بالا سمجھتا ہوں، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا اس دن غلطی سے دو فہرستیں آگئیں آج ایک ہی ہے، مستقبل کی بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔