ٹانک میں پولیس کانسٹیبل کا اغواء اور قتل، گھر بھی نذرآتش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ڈی پی او ٹانک کا کہنا ہے کہ آپریشن علاقے کے امن و سکون کی بحالی اور دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے جاری رکھا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرنے کے بعدمزید اضافی نفری بھی آپریشن میں شامل کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع ٹانک میں نامعلوم افراد نے پولیس کانسٹیبل کے گھر پر حملہ کرکے کانسٹیبل کو اغواء کرکے مکان کو نذر آتش کر دیا، نعش قریبی کھیتوں سے برآمد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس کانسٹیبل اختر زمان سکنہ گاؤں گرہ شادہ کے گھر پر اچانک حملہ کر دیا اور مکان کو مکمل طور پر نذر آتش کرتے ہوئے گھر کا سارا سامان تباہ کر دیا۔ حملے کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے پولیس کانسٹیبل اختر زمان کو بھی اغواکر لیا۔ واقعے کے فوراً بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ٹانک اسلم نواز خان نے ہنگامی طور پر پولیس کے تمام متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں جن کی روشنی میں متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے علاقے میں فوری طور پر سرچ آپریشن کرتے ہوئے علاقے کے مختلف حصوں میں چھاپے مارنے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تلاش شروع کردی جبکہ حساس علاقوں میں سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا، بعد ازاں کانسٹیبل کی نعش قریبی کھیتوں سے مل گئی۔ ڈی پی او ٹانک کا کہنا ہے کہ آپریشن علاقے کے امن و سکون کی بحالی اور دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے جاری رکھا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرنے کے بعدمزید اضافی نفری بھی آپریشن میں شامل کی گئی ہے تاکہ دہشت گردوں کی گرفتاری میں تیزی لائی جا سکے۔ پولیس نے علاقے کی تمام گلیوں اور راستوں کی نگرانی بڑھا دی ہے اور شہریوں کو کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع دینے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پولیس نے علاقے میں موجود دیگر خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فورس کو چوکنا کر دیا ہے تاکہ دہشت گرد دوبارہ کسی اور علاقے میں سرگرم نہ ہو سکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس کانسٹیبل کرنے کے کر دیا
پڑھیں:
بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کا نسٹیبل شہید ہوگئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئیں ہیں۔
یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
Post Views: 5