شہرمیں مسائل کا ذمہ دار مینڈیٹ پر قابض ٹولہ ہے ، سیف الدین
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر میں بلدیاتی امور کے جائزے کے لیے ہفتہ وار جائزہ اجلاس اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت میں ان کے چیمبر میں منعقد ہوا ، اجلاس میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین ، کوآر ڈی نیٹر نعمان الیاس ، یوتھ اسپورٹس کوآر ڈ ی نیٹر تیمور احمد ، شاہد فرمان ، ابرار احمد ، طلحہ خان شریک ہوئے ۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے
پارلیمانی لیڈر مبشر حافظ الحق حسن زئی بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں کراچی کے مختلف محکموں کی صورتحال اور ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد اجلاس اس نتیجے پر پہنچا کہ کراچی کی تباہی و بربادی اور مسائل کی اصل جڑ عوام کی حقیقی مینڈیٹ کو جعل سازی سے تبدیل کر کے عوام کی رائے کے خلاف مسلط کردہ میئر اور وہ ٹائون و یوسی چیئر مین ہیں جن کو جیتے ہوئے نمائندوں کی جگہ زبردستی بیٹھا دیا گیا ہے ،کراچی کا انتظام چلانے والوں کے پاس کوئی وژن ہے نہ صلاحیت ، حکومت کی کرپشن اور نا اہلی پر وائٹ پیپر تیار کیا جائے گا۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جونک ہے جو عوام کا خون چوس رہی ہے ،16سال میں سندھ اور کراچی مزید پیچھے چلے گئے ہیں ، ان تمام مسائل کا حل عوام کے منتخب کردہ جائز اور حقیقی نمائندوں کے سپرد شہر کے معاملات کرنا ہے ، صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ موجودہ میئر اور جعلی چیئر مین مسلط کرنے والوں کو بھی اب عوام کومصیبت سے نکالنے کی سبیل کرنی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ جنوری 2023کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے مسلط کردہ میئر کو اب دو سال گزر چکے ہیں ، اس سے قبل وہ ڈیڑھ سال ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کرتے رہے ، ان کے ماتحت ہر محکمہ کرپشن اور تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے ، واٹر کارپوریشن سے پانی کی لائنیں نہیں سنھبالی جا رہی ، ہر ہفتے دو ہفتے میں کوئی نہ کوئی پانی کی لائین پھٹتی ہے اور شہر کو پانی کی سپلائی بند ہو جاتی ہے اور اس صورتحال میں سندھ حکومت و کے ایم سی کی طرف سے شہریوں کی داد رسی کا کوئی انتظام نہیں ہوتا بلکہ عوام کو ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ، 1.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دو روز قبل عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے وارڈ کا افتتاح کیا جس کے بعد کچھ ایسی تصاویر سامنے آئیں جن پر طنز اور خوب تبصرے کیے گئے۔
مرتضیٰ وہاب نے 13 ستمبر کو عباسی شہید اسپتال میں ملک کے پہلے خواتین کے لیے خصوصی ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کیا، اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چھ بستروں پر مشتمل وارڈز میں خواتین عملہ ہی کام کرے گا۔
افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد بھی اُن کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر میئر کراچی نے کہا تھا کہ ہیموفیلیا کے علاج پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ آتا ہے، اسی لیے چھ ماہ قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں مفت علاج کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس تقریب کی کوریج کیلیے گئے ہوئے صحافی بھی عباسی شہید کی لفٹ میں حادثے سے بال بال بچے کیونکہ لفٹ تیسرے سے ڈائریکٹ پہلے فلور پر آگئی تھی اور خوش قسمتی سے اٹکنے کی وجہ سے نیچے نہیں گری تھی۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا تھا کہ چار ماہ قبل عباسی شہید اسپتال میں میل وارڈ قائم کیا گیا تھا اور اب خواتین کے لیے بھی خصوصی سہولت فراہم کردی گئی، اب لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں سے آنے والے مریضوں کو بھی یہاں علاج کی سہولت ہوگی۔
سوشل میڈیا پر شور
میئر کراچی نے اس افتتاحی تقریب کی تصاویر اپنے سماجی رابطے کی سائٹس پر موجود اکاؤنٹس سے شیئر کی جس میں بستروں پر مرد مریضوں کو لیٹا دیکھا جاسکتا ہے۔
ان تصاویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ’مجھے خواتین کیلیے خصوصی وارڈ کا افتتاح کرنے پر بہت زیادہ خوشی ہے‘۔
تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے میئر کراچی کے اس مںصوبے پر مزاحیہ اور طنزیہ تبصرے کیے۔ کچھ صارفین نے مردوں کی موجودگی پر سوالات بھی اٹھائے۔
اس کے علاوہ فیس بک پیج پر ہونے والی پوسٹ کے ساتھ جو تصاویر شیئر ہوئیں اُن میں افتتاح کے بعد میئر مرتضی وہاب، ڈپٹی میئر اور دیگر کو بستر پر موجود ایک خاتون مریض سے گفتگو کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔
اس ضمن میں میئر کراچی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب خواتین کے وارڈ کا افتتاح کرنے کے بعد چار ماہ قبل شروع ہونے والے مردوں کے وارڈ میں گئے اور وہاں موجود مریضوں سے خیریت دریافت کی اور وارڈ میں ملنے والی سہولیات کے بارے میں اُس سے پوچھا تھا۔
اس کے علاوہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان نے اس پروگرام کی ویڈیو ایکسپریس کو فراہم کی جس میں میئر کی آمد، خواتین کے وارڈ کے افتتاح، ملاقات اور مرد مریضوں سے خیریت دریافت کرنے کے مناظر شامل ہیں۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان دانیال علی احسان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’خواتین کی پرائیویسی اور سماجی تحفظ کی وجہ سے تصاویر کو جاری نہیں کیا گیا‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وارڈ کو مخالفین نے زچہ بچہ وارڈ ظاہر کر کے پروپیگنڈا کیا جبکہ یہ ہمیموفیلیا ڈیپارٹمنٹ ہے۔ دانیال کا کہنا ہے کہ یہ عمل شرمناک اور قابل مذمت ہے اور اگر کسی کو تصدیق کرنی ہے تو وہ خود عباسی شہید اسپتال جاکر معاملے کی تصدیق کرسکتا ہے۔
دانیال نے ایکسپریس سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی سوسائٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تصاویر کو روکا ہے، جس کی اگر تحقیق کرلی جاتی تو شاید ناقدین کچھ کہنے کے بجائے ہمارے اقدام کو سراہتے۔