بلوچستان مسئلے پر وفاق ،صوبہ اور ریاستی ادارے مفادات کے چکر میں پڑے ہیں،لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کوئٹہ: ناظم اسلامی جمعیت طلبہ بلوچستان بہادر خان کاکڑ کی قیادت میں وفد جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ ، امیر صوبہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ سے ملاقات کررہاہے
لاہو ر(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے سندھ، بلوچستان کے دورہ اور اسلام آباد میں لاہور میں سیاسی مشاورت اور ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات پر وفاقی، صوبائی حکومتیں اور ریاستی سیکورٹی ادارے سنجیدگی کی بجائے مفاداتی اور طاقت و قوت کے استعمال پر انحصار کررہے ہیں۔ریاست کا یہ رویہ بلوچستان میں بڑی بے چینی کا ذریعہ ہے۔فیڈریشن آئین کے مطابق ریاست کی اکائیوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور صوبوں کی شکایات کا ازالہ آئینی اداروں، مشترکہ مفادات
کونسل کے ذریعے کیا جائے۔سندھ میں طویل مدت سے پی پی پی کی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے مسلسل پستی کی طرف دھکیل رہی ہے۔پی پی پی وفاق اور صوبوں میں پوری توجہ اور تندہی سے اقتدار انجوائے کررہی ہے لیکن سندھ عملاً بدامنی، اغواء برائے تاوان، قبائلی جھگڑوں اور تعلیمی اداروں کو تباہی سے دوچار کردیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے یونیورسٹیز کی تباہی کے بیان پر کہا یونیورسٹیز، اعلیٰ تعلیم کو تباہی کے دہانے پر لانے کے ذمہ دار مارشل لاء اور نااہل مفادپرست حکمرانوں نے پہنچایا ہے۔اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے تعلیمی معیار کی بہتری، یونیورسٹیز ایکٹ پر عملدرآمد اور نئی نسل، طلبہ و طالبات کے جمہوری حقوق کے بحالی کے لیے حکومت، جمہوری قوتیں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے پیکا ترمیمی بل کی منظوری کو ملک میں اندھیر نگری کا بدنیتی پر مبنی کالا قانون ہے، جماعتِ اسلامی اسے مسترد کرتی ہے، حکومت پیکا ترمیمی بل فوری واپس لے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی سیاسی مذاکرات کو غیرسنجیدگی سے مذاق رات بنارہے ہیں،سیاسی مذاکرات کی ناکامی سیاست، جمہوریت اور پارلیمانی جمہوریت کے لیے نیک شگون نہ ہوگا۔ سیاسی بحرانوں سے نجات اور سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ قومی سیاسی قیادت قومی ترجیحات، قومی ترجیحات پر دباؤ سے آزاد ہوکر اور اپنی ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرکے اتفاق رائے سے فیصلے کریں۔ 26 ویں آئینی ترمیم اور سپریم کورٹ، ہائی کورٹ میں جسٹس حضرات کی تقسیم حالات کو بھیانک بنارہی ہے۔جج صاحبان تقسیم در تقسیم کی بجائے ازخود عدالتی حالات کو درست کرنے کا نوٹس لے۔عوام کے لیے عدل و انصاف کی فراہمی کی خاطر عدالتیں اپنا قومی، انسانی، شرعی فریضہ ادا کریں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں سیاسی قیادت کی ممبرشپ متنازع سیاسی فیصلہ ہے۔ عدلیہ کی طرح سول سروس کو بھی تنازعات کا شکار کیا جارہا ہے۔سیاسی جمہوری حکمران ناجائز بالادستی کی بجائے آئیں، قانون اور ضابطوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ حکومتیں انتخابات کی طرح الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقریروں کے لیے بھی غیرآئینی، غیرجمہوری واردات کررہی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقرریاں ہر شک و شبہ سے بالاتر بنائی جائیںلیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ہی رفح پر حملہ اسرائیل کا سنگین جنگی جرم ہے۔ اسرائیل ناجائز اور ناقابل اعتبار ہے،عالمِ اسلام کی قیادت کو ہی فیصلہ کن اقدامات کرنا ہونگے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قطر میں فلسطین حماس کی قیادت سے ملاقات پاکستانی عوام کی طرف فلسطینی عوام کیساتھ یکجہتی کا بروقت جرات مندانہ اقدام ہے۔
لیاقت بلوچ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور قبائلی اضلاع میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا جس میں شریک جماعتوں نے ایک 10 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے نمائندوں نے شرکت کی، تاہم صوبائی اسمبلی میں موجود اپوزیشن کی بڑی جماعتیں جیسے عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ (ن) شریک نہیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے: اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
اعلامیے میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا کے کسی بھی حصے میں مزید ملٹری آپریشنز ناقابل قبول ہیں۔ ماضی میں درجنوں آپریشن کیے گئے لیکن ان سے کوئی دیرپا یا مثبت نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ کانفرنس میں ڈرون حملوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ حملے عام شہریوں کی جانیں لے رہے ہیں، جنہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
کانفرنس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ریاست کو گڈ اور بیڈ طالبان کی تمیز ختم کرنی چاہیے اور تمام عسکریت پسند عناصر کے خلاف بلا تفریق اور مؤثر کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ امن قائم کرنے کے لیے ہر قبائلی ضلع میں مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والے 3، 3 سو افراد کو پولیس فورس میں بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر قانون نافذ کرنے والے ادارے مضبوط ہوں۔
خیبر پختنوخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس ، کانفرنس میں پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ن ،عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) سمیت کئی جماعتوں نے شرکت نہیں کی ، مزید بتارہے ہیں لحاظ علی اپنی اس رپورٹ میں pic.twitter.com/o7d90xjWez
— WE News (@WENewsPk) July 24, 2025
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سرحد پار سے دراندازی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے جبکہ صوبائی حکومت اپنی حدود میں امن و امان بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔ قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے انہیں پورا نہ کرنا مقامی عوام کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے، لہٰذا ان وعدوں کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔
مزید برآں، کانفرنس نے وفاق کی جانب سے قبائلی اضلاع میں ٹیکسز کے نفاذ کو ظالمانہ اقدام قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی فورسز کو خیبر پختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور آئندہ اگر افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں تو ان میں خیبر پختونخوا حکومت کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس، کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
کانفرنس کے شرکا نے بارڈر پر تجارت کو فعال بنانے اور مقامی معیشت کو سہارا دینے کے لیے وفاق سے مطالبہ کیا کہ وہ سرحدی تجارت میں آسانیاں پیدا کرے تاکہ خطے کے عوام کو معاشی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
تحریک انصاف کے کئی اراکینِ اسمبلی نے کانفرنس کے موقع پر اس نمائندے کو بتایا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنا ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ سال کے دوران کسی بھی قبائلی ضلع میں نیا پولیس اسٹیشن قائم نہیں کیا گیا اور موجودہ فورس کو بھی جدید اسلحہ و آلات کی شدید کمی کا سامنا ہے، جو امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آل پارٹیز کانفرنس امن و امان بدامنی پشاور خیبرپختونخوا سیکیورٹی کل جماعتی اجلاس