اسرائیل کی جانب سے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو حکومت کے وزرائے دفاع اور سکیورٹی سربراہان کے ساتھ ایک میٹنگ کر رہے ہیں کہ حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کا جواب کیسے دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ بنیامین نیتن یاہو، اسرائیل کے وزیر اعظم، وزرائے جنگ اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کر رہے ہیں تاکہ اس کا جائزہ لیا جا سکے کہ کس طرح حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کا جواب دیا جائے۔ فارس نیوز کے مطابق، صہیونی میڈیا کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل آہستہ آہستہ حماس پر جنگ بندی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، بنیامین نیتن یاہو وزرائے جنگ اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں تاکہ حماس کی خلاف ورزی کے خلاف ممکنہ ردعمل پر غور کیا جا سکے۔ صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ معاہدے کے مطابق حماس کو سب سے پہلے تمام غیر فوجی خواتین کو رہا کرنا تھا، اس کے بعد فوجی خواتین، بزرگ اور بیمار قیدیوں کی رہائی کا مرحلہ آنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے بدھ کے روز حماس کو اطلاع دی کہ ایک اسرائیلی قیدی آربل یہود کو ان چار قیدیوں میں شامل ہونا چاہیے جنہیں ہفتے کے آخر (اتوار) تک رہا کیا جانا ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ آربل یہود غیر فوجی شہری ہے، لیکن اطلاعات کے مطابق وہ حماس کے بجائے اسلامی جہاد کے قبضے میں ہے، اور ممکن ہے کہ وہ ان قیدیوں کی فہرست میں شامل نہ ہو جنہیں آزاد کیا جانا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، تل ابیب اس معاہدے کی خلاف ورزی کے ردعمل کے طور پر مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کے شمالی غزہ میں داخلے پر پابندی لگا سکتا ہے یا ان فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں ترمیم کر سکتا ہے جنہیں رہا کیا جانا ہے۔
یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کے ساتھ جنگ بندی/قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ بنیامین نیتن یاہو کی کمزور کابینہ کو ٹوٹنے کے دہانے پر لے آیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کی خلاف ورزی بنیامین نیتن یاہو کے مطابق کے ساتھ
پڑھیں:
حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی افواج نے ایک اور فلسطینی شہری کو شہید کر دیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ میں ایک فلسطینی شہری کو نشانہ بنایا، جہاں صبح سے اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقتول شخص نے جنگ بندی کی لکیر عبور کی اور فوجیوں کے قریب پہنچا، تاہم اس الزام کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج کے حملوں میں 600 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ گھروں اور عمارتوں کے ملبے سے مزید 502 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے مجموعی فلسطینی شہادتوں کی تعداد 68,856 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں عالمی ادارۂ ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو کے دفتر نے لاشوں کی وصولی کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ لاشیں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل دو دن تک جاری رہ سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ان قیدیوں کے بدلے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گا، یعنی ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں۔
ماہرین اور امریکی حکام کے مطابق باقی ماندہ 8 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش مزید مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین