بھارت: ہتھیاروں کی فیکٹری میں خوفناک دھماکا‘ 8 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بھارت : ناگپور میں ہتھیاروں کی فیکٹری میں دھماکے کے بعد دھواں اُٹھ رہا ہے
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے شہر ناگپور کے قریب واقع ہتھیاروں کی فیکٹری میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ مہاراشٹر کے بھنڈارا ضلع میں واقع فیکٹری میں صبح تقریباً ساڑھے 10بجے پیش آیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز 5 کلومیٹر دور تک سنی گئی اور دھماکے کے بعد فیکٹری سے دھویں کے بادل دور تک دیکھے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آرڈیننس فیکٹری میں ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ریسکیو اور طبی ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیکٹری میں
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔