Jasarat News:
2025-11-05@01:53:03 GMT

آزادیٔ اظہار پر نئی حکومتی پابندیاں

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

آزادیٔ اظہار پر نئی حکومتی پابندیاں

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں پر ذرائع ابلاغ کی تعمیری تنقید حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بہت ضروری ہے، حکومت اور ذرائع ابلاغ کے مابین اعتماد کا رشتہ ہے، حکومت ذرائع ابلاغ کی تعمیری تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ایوان وزیر اعظم سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے اس ملاقات میں دعویٰ کیا کہ اس وقت ملک میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے اور حکومت ذرائع ابلاغ کے ریاست کا چوتھا ستون ہونے پر یقین رکھتی ہے۔ ’’ اڑان پاکستان‘‘ ملکی ترقی کا مقامی طور پر تیار کردہ منصوبہ ہے جس کو ذرائع ابلاغ اور تمام دیگر متعلقہ فریقوں کے تعاون سے کامیاب بنائیں گے۔ محترم وزیر اعظم کے برقی ذرائع ابلاغ کے مالکان کے روبرو یہ دل خوش کن ارشادات اپنی جگہ، تاہم دوسری جانب حقائق کی دنیا کی صورت حال کچھ یوں ہے کہ قومی اسمبلی سے جمعرات کے روز حکومت نے اپنی اکثریت کے بل بوتے پر ایک ترمیمی بل منظور کرایا ہے،یہ ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا۔ جبکہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا۔ سائبر کرائم قوانین میں تبدیلیوں کا تازہ ترین مسودہ جس کا عنوان الیکٹرونک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025ء تھا کو ایک روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ اپوزیشن جماعت جے یو آئی (فضل الرحمن) کے ارکان نے بھی بل کی مخالفت کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پارٹی کے بانی عمران خان کی نظر بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پہلے ہی ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کر چکے تھے۔ علاوہ ازیں صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) سمیت صحافیوں کے حقوق کے گروپوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اس ترمیم کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جوائنٹ ایکشن کمیٹی پیکا کی کسی بھی ایسی ترمیم کو مسترد کرتی ہے جو میڈیا اداروں کے ساتھ مشاورت کے بغیر منظورکی گئی۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025ء قومی اسمبلی میں پیش کیا تھاجس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025ء کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کئے جائیں گے۔ ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہوگی جبکہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلق اداروں کو غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔ سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔ قومی اسمبلی سے ترمیمی بل کی منظوری سے قبل قائمہ کمیٹی سے بل کی منظوری حاصل کی گئی جہاں تحریک انصاف کی رکن زرتاج گل نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا جب کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بھی بل کی مخالفت کی تاہم یہی بل جب قومی اسمبلی کے ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو ان دونوں جماعتوں کے ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ جس سے ان جماعتوں کے دہرے کردار کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے تازہ ترامیم کا دفاع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ ترمیمی بل سماجی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے ہے‘ جس سے عامل صحافیوں کو تحفظ ملے گا، پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برقی اور ورقی ذرائع ابلاغ کے متعلق قواعد و ضوابط پہلے سے موجود ہیں جبکہ ڈیجیٹل ذرائع ابلاغ کے بارے میں قواعد وضوابط وقت کی ضرورت ہیں، یہاں صحافت کے نام پر الزام تراشی کی جاتی ہے کیونکہ جھوٹ اور پروپیگنڈے کی کوئی جواب دہی نہیں، ترمیمی ایکٹ میں سماجی ذرائع ابلاغ کی تعریف کی گئی ہے‘ برقی اور ورقی ذرائع ابلاغ اس ایکٹ سے متاثر نہیں ہوں گے، سماجی ذرائع ابلاغ سے لاکھوں کمانے والے ٹیکس بھی نہیں دیتے، جو انتہا پسندانہ نقطۂ نظر کہیں بیان نہیں ہو سکتا وہ سماجی ذرائع ابلاغ پر زیادہ مقبولیت حاصل کرتا ہے‘ وفاقی وزیر اطلاعات نے اپنے مؤقف کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سماجی ذرائع ابلاغ پر الزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے مگر اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا، ترمیمی بل سے ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ ملے گا، عامل صحافیوں کو موقع ملے گا کہ اپنا روزگار محفوظ بنا سکیں، سماجی ذرائع ابلاغ کے نام پر خود ساختہ صحافی نفرت پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم مشاورت پر یقین رکھتے ہیں اس لیے تمام صحافتی تنظیموں کو دعوت ہے کہ وہ آئیں اور بیٹھ کر بات کریں…!

وزیر اعظم ہوں یا وفاقی وزیر اطلاعات ان کی باتیں بظاہر بہت دل خوش کن ہیں اور ان میں کسی حد تک وزن بھی محسوس ہوتا ہے مگر حقائق ان کے علاوہ بھی بہت کچھ ہیں۔ جناب محمد شہباز شریف نے براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد کے ارکان سے گفتگو زمینی حقائق اور دعوؤں کی نفی کرتے ہیں، جتنی سخت پابندیاں موجودہ دور میں صحافت اور اہل صحافت کو برداشت کرنا پڑ رہی ہیں ماضی میں ان کی مثال نہیں ملتی، صحافیوں کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغوا، بے بنیاد مقدمات اور قید وبند کی جو صعوبتیں برداشت کرنا پڑ رہی ہیںجس کا آمرانہ ادوار میں تصور تک نہیں کیا جا سکتا تھا۔ وزیر اعظم اور ان کے وزیر اطلاعات کیا نشاندہی کر سکتے ہیں کہ مملکت کی گزشتہ تاریخ میں ملک کی ایک مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کا نام برقی ذرائع ابلاغ پر زبان یا ورقی ذرائع ابلاغ پر نوک قلم پر لانے پر پابندی عائد کی گئی ہو اور انہیں بانی، والد فلاں یا شوہر فلاں وغیرہ کی اصطلاحات اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کے لیے استعمال کرنا پڑی ہوں۔ جہاں تک متنازع ترمیمی پیکا ایکٹ کا تعلق ہے، وفاقی وزیر اطلاعات کے بعض خدشات یقینادرست ہوسکتے ہیں مگر ان کی بنیاد پر آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے کی اجازت کسی بھی حکومت کو بہرحال نہیں دی جا سکتی۔ یہی وجہ ہے تمام صحافتی تنظیموں اور مدیران جرائد کی انجمن نے اس ایکٹ کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ حکومت اس قانون کی منظوری کے ضمن میں وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی ہے۔ صحافیوں کی مشترکہ مجلس عمل نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے اور عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اب بھی ہوش کے ناخن لے اور ایوان بالا سے بل کی منظوری کو مؤخر کر کے صحافتی تنظیموں، سول سوسائٹی اور دیگر متعلقہ فریقوں کو اعتماد میں لے کر ان کے اطمینان کے مطابق مزید پیش قدمی کرے تاکہ ملک میں رہی سہی آزادی اظہار، آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق اور حکومت کی بچی کھچی ساکھ کا تحفظ کیا جا سکے… ورنہ مولانا الطاف حسین حالیؔ کے الفاظ میں حقیقت اس سے مختلف نہیں کہ:

اک دسترس سے تیری، حالی بچا ہوا تھا
اس کے بھی دل کو تو نے چرکا لگا کے چھوڑا

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات سماجی ذرائع ابلاغ ذرائع ابلاغ پر ذرائع ابلاغ کے قومی اسمبلی سوشل میڈیا کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری کے مطابق پیش کیا کے لیے کی گئی

پڑھیں:

پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) لاہور میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہونے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ آج لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی علامت بن چکا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ 2017 میں ایک پودے کی صورت لگایا گیا تھا جو آج تناور درخت بن کر سامنے آیا ہے اور اب تک 40 لاکھ سے زائد مریض یہاں سے علاج کی سہولت حاصل کرچکے ہیں۔

یہ بھی پرھیں: ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں پی کے ایل آئی کو غیر فعال کرنے کی سازشیں کی گئیں، اس کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کیا گیا اور ادارے کو بندش کے قریب پہنچا دیا گیا۔ وزیرِ اعظم کے مطابق 2022 میں حکومت سنبھالنے کے بعد اس ادارے کی بحالی کے لیے فوری اقدامات شروع کیے گئے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ دورِ حکومت میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس منصوبے کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کیا، جس سے پی کے ایل آئی دوبارہ پوری استعداد کے ساتھ کام کرنے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواہش ہے کہ ’پی کے ایل آئی‘ پاکستان کی پہچان بنے: شہباز شریف

وزیرِ اعظم کے مطابق ادارہ اس وقت 80 فیصد مریضوں کا علاج مفت فراہم کررہا ہے، جس سے کم آمدنی والے افراد بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کو دوبارہ فعال بنانے اور متعلقہ آپریشنز کی بحالی میں جس ٹیم نے کردار ادا کیا وہ قابلِ ستائش ہے، جبکہ دکھی انسانیت کی خدمت اور جانیں بچانے پر ڈاکٹر سعید اختر اور ان کی ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔

یاد رہے کہ پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بحران کے سبب پاکستان مین گردوں کی پیوندکاری کا عمل معطل

سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف

اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔

پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پنجاب پی کے ایل آئی پیوند کاری ڈاکٹر سعید شہباز شریف لاہور وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
  • ستائیسویں آئینی ترمیم ،فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243میں ترمیم کی جائیگی،حکومتی ذرائع
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملاقات
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی چودھری شجاعت سے ملاقات
  • زباں فہمی267 ; عربی اسمائے معرفہ اور ہمارے ذرایع ابلاغ
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر