پاکستان امریکی مارکیٹ میں رسائی کی کوشش کرنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان امریکی مارکیٹ میں رسائی کی کوشش کرنے لگا، اعلیٰ آفیشلز کے دورے میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی 2 نئی ٹیموں سمیت مستقبل میں میچز کرانے کی راہیں تلاش کی جانے لگیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں کرکٹ کا کھیل تارکین وطن ایشیائی باشندوں کی بڑی تعداد کے سبب تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے، گزشتہ برس آئی سی سی کی جانب سے ورلڈکپ کا بھی انعقاد کیا گیا تھا، نیویارک میں پاک بھارت مقابلہ شائقین سے کھچا کھچ بھرے میدان میں ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ایس ایل کے سربراہ سلمان نصیر ان دنوں امریکا کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں، چیئرمین محسن نقوی بطور ملکی وزیر داخلہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلیے وہاں گئے تھے، دونوں پاکستانی آفیشلز نے کرکٹ کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
مزید پڑھیں: سرفراز اور روسو کی جگہ کون لے گا؟ گلیڈی ایٹرز کو نیا کپتان مل گیا
ذرائع کے مطابق امریکی کرکٹ لیگ میں بیشتر ٹیم مالکان بھارتی ہیں، کرکٹ ایسوسی ایشن کا بھی یہی حال ہے، ایسے میں پاکستان کیلیے وہاں جلد قدم جمانا آسان نہ ہوگا، البتہ بڑی مارکیٹ کو تنہا بھارت کیلیے چھوڑ دینا بھی مناسب نہیں، اسی لیے پی سی بی مختلف راہیں تلاش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل 10 میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کی موجیں، پی سی بی الگ سے کتنی رقم ادا کرے گا؟
پی ایس ایل سیزن 11 میں 2 نئی ٹیمیں بھی شامل ہوں گی، امریکی کرکٹ میں متحرک 2 پاکستانی شخصیات ٹیمیں خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں، ان کے ساتھ بھی بات چیت ہو گی، ان میں سے کوئی ایک ٹیم لے سکتا ہے، ملکی کرکٹ کے ایک اہم اسٹیک ہولڈر کو بھی ٹیم خریدنے میں دلچسپی ہے، وقت آنے پر اس حوالے سے دلچسپ مقابلہ دیکھنے میں آئے گا، اسی طرح بورڈ کی خواہش ہے کہ مسقبل میں پی ایس ایل کے بعض میچز کا انعقاد بھی امریکا میں کرایا جائے، اس حوالے سے بھی آپشنز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں اسٹارز فرنچائزز کی جیب پر بوجھ نہیں بنیں گے، مگر کیسے؟
ذرائع نے بتایا کہ یہ دورہ محض آغاز ہے، راتوں رات کچھ ممکن نہیں، البتہ پی سی بی نے امریکی کرکٹ میں انٹری کی کوشش ضرور شروع کر دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل
پڑھیں:
پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔
گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔
ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔
گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔
تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔
گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔
تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟