حکومت صحافتی تنظیموں کیساتھ مل کر ( پیکا ایکٹ)بل لاتی تو زیادہ اچھا ہوتا، سردار سلیم حیدر
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سٹی 42 :پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کی منظوری سے پہلے تمام صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی جاتی، حکومت صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کربل لاتی تو زیادہ اچھا ہوتا۔
سردار سلیم حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی تمام جماعتوں سے زیادہ مذاکرات کی حامی ہے، ملک کی بہتری کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایساچارٹرسائن کیا جائےکہ ہم الیکشن اپنالڑیں اپنی سیاست کریں ۔
منہاج یونیورسٹی لاہور : "ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس" کا آغاز
انہوں نے کہا کہ جہاں ملک کو آگے لے جانا ہے وہاں سب کو سرجوڑکربیٹھ جانا چاہیے، مسلم لیگ ن کو سوچناچاہیے کہ 18ماہ پہلے پیپلزپارٹی ملی تو میاں صاحب وزیراعظم بنے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران بھی پیپلزپارٹی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا، پیپلزپارٹی ورکرز اس حق میں نہیں تھے کہ انکا ساتھ دیا جاتا، پیلپلزپارٹی نے حالات دیکھتے ہوئے ذمہ داری سے ن لیگ کا ساتھ دیا ۔
گورنرپنجاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی آخری حد تک کوشش ہے کہ یہ سسٹم چلے، شاید مسلم لیگ ن کو ہوش آجائے کہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، 2008 کے دور حکومت میں صدر آصف علی زرداری تمام اتحادیوں کو لے کرچلے، پہلی دفعہ ایسا ہواکہ حکومت نے 5 سال مدت پوری کی ، ن لیگ کوئی ایسا بندہ نہیں جو اتحادیوں کو ساتھ لےکرچلے ، آج کے دن تک تو ہم حکومت کے اتحادی ہیں آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔
آسکر ایوارڈ 2025 کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ پیکا ایکٹ تو ہونا چاہیے سوشل میڈیا کے حالات ایسے ہیں کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ، پیکا ایکٹ کی منظوری سے پہلے تمام صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی جاتی، حکومت صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کربل لاتی تو زیادہ اچھا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون ایسا بنے جو سب کو قبول ہو، یہ حکومت کی نالائقی ہے کہ پہلے مشورہ کرتے پھرقانون بناتے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر صحافتی تنظیموں انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے ساتھ
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔