مسئلہ کشمیر اور شہداء کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا، ضیا القمر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
وزیر حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی سرکار نے کشمیری عوام کی مرضی اور منشا کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کا مذاق اڑایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و چیف آرگنائزر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سردار ضیا القمر نے کہا ہے کہ ہندوستان ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے بنیادی اور پیدائشی حق کو تسلیم کیے بغیر یوم جمہوریہ منانے کا جواز کھو چکا ہے، ہندوستان کے فاشسٹ حکمرانوں نے نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے حق خودارادیت کے وعدے کو پامال کیا بلکہ عالمی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی کی۔ وزیر حکومت سردار ضیا القمر نے زرائع ابلاغ کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ بڑی جمہوریت کے دعویدار مودی نے مذہبی انتہا پسندی اور پری پول ریگنگ کے زریعے الیکشن جیتا ہے، آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے بلکہ ہندوستان میں موجود اقلیتوں کا جینا بھی محال بنا رکھا ہے۔ کشمیری عوام کی مرضی اور منشا کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کا مذاق اڑایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ مودی حکومت نے ثقافت، محبت اور امن کی علامت اجمیر شریف کے مزار کو بھی نہیں بخشا اور تاریخ کو جھٹلاتے ہوئے اپنی سرپرستی میں تمام مکاتب فکر کے لیے سانجھی محبت اور بھائی چارے کی مثال اجمیر شریف کے مزار کے خلاف کیس دائر کروا کر ہندوستان کے عوام کے دلوں کو زخمی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارتی جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور ہندوستان کا اصلی چہرہ دنیا کو دیکھا کر اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق دیے بغیر بھارت کا جمہوری ہونے کا دعوی اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہندوستان کے میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے منعقد کیے جانے والے undivided India event میں پاکستان کی شرکت مسلہ کشمیر پر گہرے اثرات مرتب کرے گی یہ وہی ڈیپارٹمنٹ ہے جس نے دو ہزار بیس میں ہندوستان کا نقشہ جاری کیا جس میں آزاد کشمیر کو بھی ہندوستان میں شامل دیکھایا گیا ہے۔ حکومت پاکستان کو سنجیدگی کے ساتھ کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیکر کر اس پروگرام میں شرکت کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور شہداء کشمیر کی قربانیوں پر سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا، رائے شماری کشمیر کے عوام کا بنیادی اور تسلیم شدہ حق ہے جو مل کر ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، بارشوں کے وقت پر نہ ہونے سے قدرتی سائیکل بری طرح متاثر ہو رہا ہے جس کے اثرات تمام شعبوں پر یکساں مرتب ہو رہے ہیں، آزاد کشمیر کے موجودہ ماحولیاتی تناظر میں دیکھا جائے تو اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ترجیحات کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اگر بہت سے فیصلے وقت پر نہ کیے گئے تو سرسبز کشمیر خشکی اور صحرا میں تبدیل ہو جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کشمیر کی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔