وفاقی حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی کے تاحال تحفظات برقرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی کے تاحال تحفظات برقرار ہیں اور پیپلزپارٹی نے اب براہ راست میاں نواز شریف سے اپنے تحفظات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق آنے والے ہفتے بلاول زرداری لاہور میں ڈیرے ڈالیں گے۔ پیپلز پارٹی قیادت کی وزیراعظم سے ملاقات کے باوجود پی پی قیادت کے تحفظات تاحال برقرار ہیں۔پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں سیاسی خصوصاً پنجاب کی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات سمیت دیگر مذاکراتی ادوار کے بارے میںکمیٹی کو آگاہ کیا گیا، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے کینال معاملے پر مسلسل نظر انداز کرنے پر بھی شدید تحفظات کیا جبکہ مسلسل مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلائے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری یا ضم کرنے کی حکومتی پالیسی پر بھی پی پی ناخوش ہے اورپیپلز پارٹی کی قیادت نے براہ راست ن لیگی قائد میاں نواز شریف سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی سمیت دیگر قیادت براہ راست میاں نواز شریف کے سامنے بھی اپنے تحفظات رکھے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سمیت حکومتی عہدیداروں سے ہونے والی مشاورت بارے میاں نواز شریف کو آگاہ کیا جائے گا ۔بلاول زرداری کا آنے والے ہفتے میں لاہور میں کچھ روز قیام کا بھی فیصلہ ہوا ہے اورمیاں نواز شریف سمیت پنجاب کی قیادت سے اہم ملاقاتیں کی جائینگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔