Daily Mumtaz:
2025-07-07@10:13:39 GMT

کرم میں امن کے لیے کوہاٹ میں جرگہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

کرم میں امن کے لیے کوہاٹ میں جرگہ

کرم میں قیامِ امن کے لیے کوہاٹ میں جرگے کا انعقاد ہوا، جس میں لوئر کرم کمیٹی اور گرینڈ جرگے کے اراکین نے شرکت کی۔

چیف سیکریٹری کے پی ندیم اسلم چودھری نے جرگے سے خطاب میں کہا کہ امن صرف دستخط سے نہیں معاہدے پر عمل سے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے پر آگے بڑھنے کی بات کریں، پیچھے نہ دیکھیں، نقصانات کی تفصیلات بھیج دیں، ازالہ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ

شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز

دمشق (آئی پی ایس )شام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے امریکا سے تعاون پر آمادہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام کے وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے ساتھ فون کال کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں، شام کی امریکا کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی طرف واپسی کے لیے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔

واشنگٹن، شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے، گزشتہ ہفتے ایلچی تھامس بیراک نے کہا تھا کہ اب دونوں کے درمیان امن کی ضرورت ہے۔نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے تھامس بیراک نے اس ہفتے تصدیق کی کہ شام اور اسرائیل اپنے سرحدی تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکا کی ثالثی میں بامعنی بات چیت کر رہے ہیں۔

دسمبر میں شام کے طویل عرصے سے حکمران بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، اسرائیل نے اپنی فوجیں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اس زون میں تعینات کر دی تھیں جو شامی اور اسرائیلی افواج کو الگ کرتا ہے۔اسرائیل نے شام میں فوجی اہداف پر سیکڑوں فضائی حملے بھی کیے ہیں اور شام کے جنوب میں گہرائی تک دراندازی بھی کی ہے۔

شام اور اسرائیل تکنیکی طور پر 1948 سے حالت جنگ میں ہیں، اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیلی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں کا تقریبا دو تہائی حصہ شام سے فتح کرکے اسے 1981 میں ضم کر لیا تھا مگر بین الاقوامی برادری کے بیشتر حصے نے اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا۔

1973 کی جنگ کے ایک سال بعد، دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کیا، اس معاہدے کے حصے کے طور پر، اسرائیلی مقبوضہ علاقے کے مشرق میں 80 کلومیٹر (50 میل) طویل اقوام متحدہ کے زیر نگرانی بفر زون بنایا گیا تھا، جو اسے شام کے زیر کنٹرول علاقے سے الگ کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک کو شام اور پڑوسی ملک لبنان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں دلچسپی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ گولان کی پہاڑیاں کسی بھی مستقبل کے امن معاہدے کے تحت ریاست اسرائیل کا حصہ رہیں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز صنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف گمراہ کن تشہیر: اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن کا پریما ملک کے خلاف فیصلہ برقرار، جرمانہ میں کمی کر دی اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول ہے؛ اولین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے؛ سعودی عرب ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی عہدے سے فارغ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات ناکام
  • ابراہیمی معاہدے کی گونج
  • اگر باعزت معاہدہ نہ ہوا تو ’’آزادی یا شہادت‘‘ کی جنگ کیلیے تیار ہیں؛ حماس کمانڈر
  • حماس کی غزہ جنگ بندی معاہدے پر تجاویز موصول؛ مشاورت بھی شروع؛ اسرائیل
  • پاکستان اور ا مر یکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر بڑی پیش رفت
  • شام، ابراہام معاہدے اور گولان پہاڑی
  • غزہ: 60 روزہ جنگ بندی
  • آذربائیجان کی پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، معاہدے پر دستخط
  • شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ
  • پاکستان میں ابراہیمی معاہدے کی گونج