چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے صائم کا مستقبل داؤ پر نہیں لگانا چاہتا: چیئرمین پی سی بی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے صائم ایوب کا مستقبل داؤ پر نہیں لگانا چاہتا۔ہیوسٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا ایک دو روز میں صائم ایوب کا پلاسٹر اتر جائے گا، میں خود صائم کی انجری کو مانیٹر کر رہا ہوں۔چیئرمین پی سی بی نے یہ بھی کہا ہے کہ میں روزانہ کی بنیاد پر صائم ایوب سے رابطہ کرتا ہوں اور ان کی صحت کے حوالے سے معلومات لیتا ہوں۔واضح رہے کہ پاکستان کے نوجوان اوپنر صائم ایوب دائیں ٹخنے میں فریکچر کے سبب 6 ہفتے تک کرکٹ سے باہر ہو گئے ہیں۔صائم ایوب کو یہ فریکچر جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن فیلڈنگ کرتے ہوئے ہوا تھا۔یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے 11 فروری تک حتمی اسکواڈ کا لازمی اعلان کرنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صائم ایوب
پڑھیں:
ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
ممبئی (نیوز ڈیسک )بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے اپنی حکومتی ایما پر ایک مرتبہ پھر کھیل میں پھر سیاست لے آیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ وادی کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگرد حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے حکومتی دباؤ پر پاکستان سے کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ اور موجودہ سفارتی تعلقات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر کرکٹ میچز منعقد نہیں کیے جائیں گے۔بورڈ ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل کے سبب پاکستان کیساتھ کسی بھی قسم کی کرکٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی ایونٹس میں بھی پاک بھارت میچز پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب بھارتی بورڈ کے بیان کے بعد ایشیاکپ اور چیمپئینز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ادھر بھارتی بورڈ کے یکطرفہ اقدامات پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2012 میں آخری بار ون ڈے سیریز کھیلی گئی تھی جس کے بعد سے دونوں ٹیمیں محض آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل آتی ہیں۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ، انڈیکس ایک لاکھ ، 15 ہزار سے نیچے آ گیا