ٹرمپ نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر قرار دیکر ’’صفائی‘‘ کا منصوبہ پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ٹرمپ نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر قرار دیکر ’’صفائی‘‘ کا منصوبہ پیش کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کا منصوبہ پیش کردیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ کو ڈیمالیشن سائٹ کہہ کر وہاں “صفائی” کی تجویز دیتے ہوئے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ عرب ممالک کے تعاون سے فلسطینیوں کے لیے مستقل یا عارضی طور پر نئی رہائش گاہیں بنانا چاہتے ہیں، وہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے فلسطینیوں کی منتقلی پر بات کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ 19 جنوری کو نافذ جنگ بندی کے دوران، اسرائیل اور حماس نے قیدیوں کا تبادلہ کیا، جس میں 7 اسرائیلی یرغمالی اور 290 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔
امریکی صدر کے اس مذموم منصوبے نے فلسطینیوں کیلئے مزید خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ فلسطینیوں نے مسلسل حملوں، جانی و مالی نقصانات کے باوجود ہمیشہ اپنے آبائی گھر اور زمین چھوڑنے کی تجاویز کو مسترد کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے سخت گیر رہنما اور حال ہی میں جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفیٰ دینے والے قومی سلامتی کے سابق وزیر اتمار بن گویر نے غزہ کو “صاف” کرنے کی ٹرمپ کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔
مصری صدر السیسی نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے غزہ کو
پڑھیں:
غزہ: حماس نے تمام قیدیوں کی رہائی، 5 سالہ جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی
غزہ:فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک عہدیدار نے غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے معاہدے پر آمادگی ظاہر کردی جس میں باقی تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی اور 5 سالہ جنگ بندی شامل ہوگی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے اور 5 سالہ جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
17 اپریل کو حماس نے ایک ’جزوی‘ جنگ بندی کے معاہدے کی مخالفت کی تھی جس میں اسرائیل کی تجویز کو مسترد کردیا گیا تھا، اسرائیل کی جانب سے 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے میں 10 زندہ یرغمالیوں کی واپسی کی پیشکش کی گئی تھی۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کی جانب سے مسلسل اس بات پر زور دیا گیا کہ جنگ بندی کا کوئی ایسا معاہدہ کیا جائے جس میں غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، تمام قیدیوں کے تبادلے اور فلسطینی علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت شامل ہو۔
دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے تمام یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں حماس سمیت تمام مسلح گروپوں کے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے جسے حماس ’سرخ لکیر‘ قرار دیتی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل حماس جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر ایک غیرمعمولی حملے کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں 1218 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں، حماس کی جانب سے حملے والے دن یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 58 اب بھی غزہ میں موجود ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یرغمالیوں میں سے 34 کی موت ہو چکی ہے۔
اس سے قبل، اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں 19 جنوری سے 17 مارچ کے درمیان ہونے والی ایک جنگ بندی کے دوران 33 یرغمالیوں کو اسرائیل واپس لایا گیا تھا، جن میں سے 8 ہلاک ہو چکے تھے، جب کہ اسرائیل نے ان یرغمالیوں کے بدلے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 18 مارچ سے اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد اب تک کم از کم 2 ہزار 62 فلسطینی مارے جاچکے ہیں، جس سے تنازع کے آغاز سے اب تک غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 51 ہزار 439 ہوچکی ہے۔
Post Views: 1